لوگ جس کو گنگنائیں آج کے ماحول میں

لوگ جس کو گنگنائیں آج کے ماحول میں
وہ غزل کیسے سنائیں آج کے ماحول میں


چوٹ لگنے پر بھی اب آنسو نکل پاتے نہیں
چک گئیں سمویدنائیں آج کے ماحول میں


شاعری دفتر کی فائل میں پڑی ہیں بند اب
لکھ رہے ہیں یوجنائیں آج کے ماحول میں


وہ جو مولک بات کہنے کا صدا عادی رہا
اس کی ہیں آلوچنائیں آج کے ماحول میں


ساپتاہک پتر سی اب ہو چلی ہے ہر غزل
شعر کہتیں سوچنائیں آج کے ماحول میں