غم ہے آزار ہے اذیت ہے
غم ہے آزار ہے اذیت ہے
ایک دل ہے ہزار آفت ہے
حسن رنگینئ حیات سہی
عشق بھی آدمی کی فطرت ہے
آج اللہ کو جانتا ہے کون
خواہش و حرص کی عبادت ہے
تیری کافر اداؤں کو قاتل
تیغ و خنجر کی کیا ضرورت ہے
کچھ تو فرمائیے گا بندہ نواز
خامشی آپ کی قیامت ہے
دور حاضر کے آدمی کا چلن
باعث ننگ آدمیت ہے
خون دن رات رو رہے ہیں نریشؔ
کیا یہی حاصل محبت ہے