زیست بے آسرا نہ ہو جائے
زیست بے آسرا نہ ہو جائے
درد دل سے جدا نہ ہو جائے
لطف آتا ہے رنج سہنے میں
میرے غم کی دوا نہ ہو جائے
آ رہی ہے بہار پھولوں پر
جوش وحشت سوا نہ ہو جائے
کہہ تو دوں حال دل اسے لیکن
ڈر ہے ظالم خفا نہ ہو جائے
خوف ہے مجھ سے آنکھ لڑتے ہی
ان کی شوخی حیا نہ ہو جائے
وہ گریزاں سے ہیں ستم سے نریشؔ
زندگی بے مزہ نہ ہو جائے