بات جو کی تھی دل لگی کے لیے
بات جو کی تھی دل لگی کے لیے
بن گئی بار زندگی کے لیے
تیرے جانے کے بعد برسوں تک
لب ترستے رہے ہنسی کے لیے
تیری آمد کا گر یقیں ہوتا
اور جی لیتے اک گھڑی کے لیے
خون دل پی کے مسکراتے رہو
یہ بھی لازم ہے زندگی کے لیے
زیست سے کب کے آ چکے عاجز
جی رہے ہیں مگر کسی کے لیے
تن کے مارے سے کچھ نہیں ہوگا
من کو مارو قلندری کے لیے
درد غم رنج آہ نالہ فغاں
اے نریشؔ ایک آپ ہی کے لیے