Dinesh Kumar Drouna

دنیش کمار درونا

دنیش کمار درونا کی غزل

    شکایت کس سے ہے کس بات کی ہے

    شکایت کس سے ہے کس بات کی ہے کمی کوئی نہیں کیا یہ کمی ہے نظر انداز کر کے یہ ملا ہے کہ اب اس کو محبت ہو رہی ہے میں اک دریا کا پیاسا تھا مگر اب اسی دریا کو میری تشنگی ہے سفر میں نیند میں دفتر میں گھر میں کسی کی ہر جگہ موجودگی ہے مرا غم ڈھک لیا ہے قہقہوں نے اجالوں میں غضب کی تیرگی ...

    مزید پڑھیے

    معصوم دل کی حسرتیں لفظوں میں ڈھال کر

    معصوم دل کی حسرتیں لفظوں میں ڈھال کر رکھے ہیں ہم نے دھوپ میں جگنو نکال کر ہے شدت طلب کا مرے المیہ یہی رکھ دے نہ میری پیاس سمندر ابال کر چلتی نہیں محبتوں میں جلد بازیاں ہوتے نہیں یہ فیصلے سکے اچھال کر وعدوں کے جو کھلونے تھما کر گیا تھا تو میں نے بھی رکھ دئے ہیں کہیں پر سنبھال ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ میں جیسے کہاسا اک تصور آپ کا

    دھوپ میں جیسے کہاسا اک تصور آپ کا ہے حسیں جھونکا ہوا کا اک تصور آپ کا ذہن میں آ کر کہیں سے گدگدانے لگ گیا دیکھ کر مجھ کو رواںسا اک تصور آپ کا سیڑھیاں کتنی بھی چڑھ لوں بھول جانے کی بھلے سانپ ہے ننانوے کا اک تصور آپ کا یہ نہیں ہو تو خلش ہے اور ہو تو بھی خلش درد ہے لیکن دوا سا اک ...

    مزید پڑھیے

    آپ اور آپ کا اثر دونوں

    آپ اور آپ کا اثر دونوں کر گئے ہم کو در بہ در دونوں دونوں تنہائیوں کے مارے تھے اس لئے بھی ہیں ہم سفر دونوں ایک بستر ہے بیچ میں تکیہ کیسے سوئیں گے رات بھر دونوں بات بڑھنے کی یہ وجہ بھی تھی بات کرتے تھے مختصر دونوں آپ آئے بھی اور چلے بھی گئے جھوٹ لگتی ہیں یہ خبر دونوں عشق سے لوگ ...

    مزید پڑھیے

    نومبر کی وہی سردی مبارک

    نومبر کی وہی سردی مبارک تمہیں اس ربط کی برسی مبارک مبارک ہو ترے ہاتھوں کو مہندی ہماری آنکھ کو سرخی مبارک اگر دنیا ہی تھی خواہش تمہاری چلو تو پھر تمہیں وہ ہی مبارک زمانے بھر کا ہو کر رہنے والے تجھے رشتوں کی آسانی مبارک حوالے خود کو تم نے کر دیا اس نئے ملاح کو کشتی مبارک مکاں ...

    مزید پڑھیے

    بہانہ کر لیا پھر سے حیا کا

    بہانہ کر لیا پھر سے حیا کا کریں کیا آپ کی ظالم ادا کا عبادت کر رہیں ہیں وہ کہ یعنی خدا بھی نام لیتے ہیں خدا کا ہماری کشتیاں ہیں بادبانی ہمیں کرنا پڑے گا کچھ ہوا کا شریک جرم ہے منصف اگر تو ہمیں ڈر ہی نہیں کوئی سزا کا انہیں نے موت پھیلائی تھی پہلے جنہیں بیوپار کرنا تھا دوا ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر ساتھ ساتھ آتا ہے

    عمر بھر ساتھ ساتھ آتا ہے وہ جو عجلت میں چھوٹ جاتا ہے روح کی بات کرنے والے تو جسم کس کے لئے بچاتا ہے ایک تو تیرنا نہیں آتا اور پھر کشتیاں چلاتا ہے بعد مدت کے مل رہا ہے وہ دیکھیے بات کیا بناتا ہے جانے کیا حادثہ ہوا تھا کہ دل چراغوں سے خوف کھاتا ہے میرا انداز اور کچھ ہے اور آئینہ ...

    مزید پڑھیے

    چند لمحات میں صدیوں کا مزہ لے آیا

    چند لمحات میں صدیوں کا مزہ لے آیا یا کہوں بیٹھے بٹھائے ہی بلا لے آیا خود کو الجھا کے زمانے کے مسائل میں ادھر میں تری یاد سے اپنے کو بچا لے آیا آگ سے آگ تو لوہے سے کٹے گا لوہا لو نیا زخم پرانے کی دوا لے آیا ایک تقصیر کہ میں جس کی معافی کے لیے ہر دفعہ ایک نئی اور سزا لے آیا سرخ ...

    مزید پڑھیے

    سلگتا دشت یکایک بجھا نہیں کرتا

    سلگتا دشت یکایک بجھا نہیں کرتا یہ وقت ہجر ہے ایسے کٹا نہیں کرتا ذرا سا فرق ہے شیشے میں اور اس دل میں یہ ٹوٹتا تو ہے لیکن صدا نہیں کرتا دلوں میں عشق کی کھیتی افیم جیسی ہے کہ اس کے بعد یہاں کچھ اگا نہیں کرتا کچھ ایک لوگ محبت سے خوف کھاتے ہیں سبھی کو موسم باراں ہرا نہیں کرتا پتا ...

    مزید پڑھیے

    نگاہوں کو نشانہ چاہئے تھا

    نگاہوں کو نشانہ چاہئے تھا کوئی پاگل دیوانہ چاہئے تھا یہ مانا تھے خفا ہم پھر بھی لیکن تمہیں نزدیک آنا چاہئے تھا میں اپنے جبر پر حیران ہوں خود مجھے تو ٹوٹ جانا چاہئے تھا مجھے پا کر رواں سا ہو رہے ہو تو کیا تم کو زمانہ چاہئے تھا وہ قصہ یاد رکھنے کا نہیں ہے سنا اور بھول جانا چاہئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3