بہانہ کر لیا پھر سے حیا کا
بہانہ کر لیا پھر سے حیا کا
کریں کیا آپ کی ظالم ادا کا
عبادت کر رہیں ہیں وہ کہ یعنی
خدا بھی نام لیتے ہیں خدا کا
ہماری کشتیاں ہیں بادبانی
ہمیں کرنا پڑے گا کچھ ہوا کا
شریک جرم ہے منصف اگر تو
ہمیں ڈر ہی نہیں کوئی سزا کا
انہیں نے موت پھیلائی تھی پہلے
جنہیں بیوپار کرنا تھا دوا کا
بلا ہے وہ بلا ہاں ٹھیک ہے پر
کوئی تو توڑ ہوگا اس بلا کا
ہمارا حشر بھی سنجیدگی سے
بہانہ ڈھونڈھتا ہے ابتدا کا
سخنور بے وفا ہو لازمی ہے
تعلق شاعری سے کیا وفا کا