عمر بھر ساتھ ساتھ آتا ہے

عمر بھر ساتھ ساتھ آتا ہے
وہ جو عجلت میں چھوٹ جاتا ہے


روح کی بات کرنے والے تو
جسم کس کے لئے بچاتا ہے


ایک تو تیرنا نہیں آتا
اور پھر کشتیاں چلاتا ہے


بعد مدت کے مل رہا ہے وہ
دیکھیے بات کیا بناتا ہے


جانے کیا حادثہ ہوا تھا کہ
دل چراغوں سے خوف کھاتا ہے


میرا انداز اور کچھ ہے اور
آئینہ اور کچھ دکھاتا ہے


وہ کبھی یاد تو نہیں کرتا
ہاں مگر یاد خوب آتا ہے


تم کو کس نے کہا پلانے کو
حسن تو تشنگی بڑھاتا ہے


جانے کیا پھونکنے کی ضد ہے اسے
رات بھر تیلیاں جلاتا ہے