Dinesh Kumar Drouna

دنیش کمار درونا

دنیش کمار درونا کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    بڑا ہی تلخ لہجہ ہے زباں پر

    بڑا ہی تلخ لہجہ ہے زباں پر لئے ہو بوجھ کیسا جسم و جاں پر نشاں دیوار دل کا کہہ رہا ہے کوئی تصویر تھی پہلے یہاں پر جہاں وہ دکھ رہے ہوتے ہیں پھر تو کوئی دکھتا نہیں ہم کو وہاں پر مری قیمت مجھے بھی جاننی تھی سو میں نے رکھ دیا خود کو دکاں پر جہاں کا ہر مسافر راہبر ہو ترس آتا ہے ایسے ...

    مزید پڑھیے

    رواںسی شام ہے باقی ابھی تو رت جگے ہوں گے

    رواںسی شام ہے باقی ابھی تو رت جگے ہوں گے انہیں کھونے سے پہلے جانے کتنے وسوسے ہوں گے وہ کہتے تھے نہیں جی پائیں گے ہو کر جدا تم سے میں اکثر سوچتا ہوں کیا وہ سچ مچ مر گئے ہوں گے ہمارے ٹوٹنے میں آپ کا کچھ بھی نہیں مانا ہمیں شیشہ رہے ہوں گے ہمیں پتھر رہے ہوں گے میں ان کی یاد میں دن بھر ...

    مزید پڑھیے

    ایک برسات میں میدان سمندر ہوگا

    ایک برسات میں میدان سمندر ہوگا درد سوچا نہیں تھا سوچ سے بڑھ کر ہوگا وہ جو آئے گا مرے پاس مسیحا بن کر اس کے ہاتھوں میں مرے نام کا خنجر ہوگا تیز چلنے سے ہے مقصود روانی سن لو تھک کے جو بیٹھ گیا میل کا پتھر ہوگا لاکھ لیتے رہو ہاتھوں کی تلاشی میرے جو بھی اندر ہے مرے ذہن کے اندر ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی ہی وہ مجھ سے نہیں جھگڑتا ہے

    کبھی کبھی ہی وہ مجھ سے نہیں جھگڑتا ہے وگرنہ دیکھتا ہے اور ٹوٹ پڑتا ہے مری نظر سے تو ہے دور وہ بہت لیکن مرے خیال کے ہاں آس پاس پڑتا ہے ہرا بھرا تو بہت تھا وہ بانس کا جنگل کسے پتا تھا مگر آگ بھی پکڑتا ہے یقین اس کی رفاقت کا کر رہا ہوں میں کہ جس کا کام میرے دشمنوں سے پڑتا ہے یہیں پہ ...

    مزید پڑھیے

    آئینے کے اس طرف سے اس طرف آتے ہوئے

    آئینے کے اس طرف سے اس طرف آتے ہوئے عمر گزری ہے خودی کو خود سے ملواتے ہوئے یوں سمجھ لیجے ہماری عشق میں بے چارگی ڈوب جانا تھا ہمیں تیراکیاں آتے ہوئے جانے اس شب کیا ہوا تھا میری عقل و ہوش کو خود بہکنے لگ گیا تھا اس کو سمجھاتے ہوئے بے سبب کچھ بھی نہیں تھا بے سبب تنقید بھی وہ مٹائے ...

    مزید پڑھیے

تمام