آپ اور آپ کا اثر دونوں
آپ اور آپ کا اثر دونوں
کر گئے ہم کو در بہ در دونوں
دونوں تنہائیوں کے مارے تھے
اس لئے بھی ہیں ہم سفر دونوں
ایک بستر ہے بیچ میں تکیہ
کیسے سوئیں گے رات بھر دونوں
بات بڑھنے کی یہ وجہ بھی تھی
بات کرتے تھے مختصر دونوں
آپ آئے بھی اور چلے بھی گئے
جھوٹ لگتی ہیں یہ خبر دونوں
عشق سے لوگ بے خبر رہتے
ساتھ مرتے نہیں اگر دونوں
ایک بچی غریب اور ان پڑھ
اس پری کے نہیں ہیں پر دونوں
دو گنی کر رہے تھے خوشیوں کو
ایک دوجے کو بانٹ کر دونوں
کیسے منہ کو پھلائے بیٹھے ہیں
ایک دوجے کی بات پر دونوں
بند کرتے ہی آنکھ آنے لگے
ایک دوجے کو اب نظر دونوں