Bhawana Srivastava

ڈاکٹر بھاؤنا شریواستو

ڈاکٹر بھاؤنا شریواستو کی غزل

    وہی تیور وہی لہجہ ابھی تک

    وہی تیور وہی لہجہ ابھی تک میرا قاتل نہیں بدلہ ابھی تک نگاہوں میں وہی جادو ہے قائم ہمیں ہے جان کا خطرہ ابھی تک ہمارے بیچ میں شکوے گلے ہیں یہ رشتہ ہے تبھی گہرا ابھی تک تمہیں اڑنا مبارک ہو فلک پر زمیں سے ہے مرا رشتہ ابھی تک وہی مشکل سفر رستہ اندھیرا ہمارا کچھ نہیں بدلہ ابھی تک

    مزید پڑھیے

    گناہ عشق میں اس بات کی تسکین ہوتی ہے

    گناہ عشق میں اس بات کی تسکین ہوتی ہے ہوا ہو جرم گہرا تو سزا سنگین ہوتی ہے کھلے رکھتے ہو دروازے دریچے بارہا تم کیوں سنو دنیا تماشوں کی بڑی شوقین ہوتی ہے سفر میں دھوپ ہے تو کیا اداسی اوڑھ لو گے تم ملے سائے جو تھے ان کی بڑی توہین ہوتی ہے ذرا رو لو کہیں آنسو اگر یہ سوکھ جائیں ...

    مزید پڑھیے

    عجب الجھن میں پڑتے جا رہے ہیں

    عجب الجھن میں پڑتے جا رہے ہیں کدھر یہ سارے رستے جا رہے ہیں بڑھی ہے حیثیت پھر بھی مگر کیوں میرے ارمان گھٹتے جا رہے ہیں انہیں کی پیروی کرتا ہے یہ دل جرح جو ہم سے کرتے جا رہے ہیں ادھر محفل تمہیں راس آ گئی ہے ادھر ہم خود سے کٹتے جا رہے ہیں برا لگتا نہیں موسم کوئی ہو نئی رنگت میں ...

    مزید پڑھیے

    زمانے کی طرح ہمدم نہ ہونا

    زمانے کی طرح ہمدم نہ ہونا خطاؤں پر میری برہم نہ ہونا مسائل دوریاں ہرگز نہیں تھیں مسائل دوریوں کا کم نہ ہونا یہی تو رات ہونے کا سبب ہے زمیں کا شمس کا باہم نہ ہونا چلے آؤ محبت کا ہے موسم دوبارہ یہ حسیں موسم نہ ہونا عجب بستی تمہارے دل کی بستی کسی غم کا جہاں ماتم نہ ہونا مرے دل کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ اگر بے وفا نہیں ہوتا

    وہ اگر بے وفا نہیں ہوتا پھر کوئی مسئلہ نہیں ہوتا قرض ہم پر ضرور تھا کوئی ورنہ یہ سلسلہ نہیں ہوتا جو محبت اسے بھی ہوتی تو اس قدر فاصلہ نہیں ہوتا ہے ہدایت ہماری ہی خود کو دل سے اب مشورہ نہیں ہوتا زندگی لے چلے جدھر چاہے ہم سے اب فیصلہ نہیں ہوتا

    مزید پڑھیے

    کسی کے صبح کی مسکان ہونا

    کسی کے صبح کی مسکان ہونا اندھیرے گھر میں روشندان ہونا کہوں میں کیا تمہیں اس سے زیادہ مرے بچو مری پہچان ہونا سفر آسان میرا کر گیا ہے تمہارا ساتھ اس دوران ہونا حوادث بھی سکھا جاتے ہیں اکثر برا ہوتا نہیں نقصان ہونا بڑی مشکل سے ہاتھ آتا ہے یہ فن کہاں آسان ہے آسان ہونا ہماری ...

    مزید پڑھیے

    ذرا دیکھیے تو غضب ڈھا رہے ہیں

    ذرا دیکھیے تو غضب ڈھا رہے ہیں غزل کے بہانے سنا کیا رہے ہیں کتابوں میں جو پھول مرجھا گئے تھے بغاوت کے پرچم نظر آ رہے ہیں کبھی زندگی کا اجالا ہمیں تھے ہمیں آنکھ میں اب چبھے جا رہے ہیں کریں کیسے چارہ گروں پہ بھروسا مرض کون سا ہے بتا کیا رہے ہیں سفینہ ہمارا خدا کے حوالے ہمیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    اک بات یہی شکر منانے کے لئے ہے

    اک بات یہی شکر منانے کے لئے ہے اب پاس نہیں کچھ بھی گنوانے کے لئے ہے اس کو یہ سہولت ہے کہ جب چاہے وہ روٹھے وہ جانتا ہے کوئی منانے کے لئے ہے یہ باد صبا خوشبو پرندوں کی صدائیں ہر شے اسے کھڑکی پہ بلانے کے لئے ہے کچھ پیڑ ہرے رہتے ہیں پت جھڑ ہو کہ ساون چہرے پہ تبسم یہ بتانے کے لئے ...

    مزید پڑھیے

    اب تو آسان دکھائی نہیں دیتا کچھ بھی

    اب تو آسان دکھائی نہیں دیتا کچھ بھی اس کی جانب سے سنائی نہیں دیتا کچھ بھی اس قدر آنکھوں پہ قابض ہے وہ جانا اس کا اس طرف آتا دکھائی نہیں دیتا کچھ بھی آسمانوں کا بلانا نہ قفس کا کھلنا کیوں پرندے کو رہائی نہیں دیتا کچھ بھی فرق کوئی نہیں خلوت میں کہ محفل میں رہوں درد سے مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ ہو کہ چھا جائے پھر گھٹا جو تم کہہ دو

    دھوپ ہو کہ چھا جائے پھر گھٹا جو تم کہہ دو خواہشیں ہماری اب اور کیا جو تم کہہ دو کچھ اداس غزلوں کے حرف میں بدل ڈالوں آؤ ختم کر لیں یہ فاصلہ جو تم کہہ دو تم فقط ہمارے ہو کہہ دیا رقیبوں سے سب یقین کر لیں گے اک ذرا جو تم کہہ دو علم ہے کہاں سب کو کیا بھلا برا کیا ہے وہ بھلا جو تم کہہ دو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2