Bhawana Srivastava

ڈاکٹر بھاؤنا شریواستو

ڈاکٹر بھاؤنا شریواستو کی غزل

    اک نہ اک دن تو سبھی کو ہی قضا آئے گی

    اک نہ اک دن تو سبھی کو ہی قضا آئے گی آخری وقت میں بس کام دعا آئے گی ہاتھ گر مجھ سے چھڑانا بھی کبھی چاہے تم دیکھنا بیچ میں یہ میری وفا آئے گی عیب تو ڈھونڈ نہ پائے گا میری چاہت میں ہاتھ تیرے کوئی چھوٹی سی خطا آئے گی عشق کا روگ اگر لگ ہی گیا ہے اس کو پھر کہاں اس کے کسی کام دوا آئے ...

    مزید پڑھیے

    منظور کر لے فیصلہ پروردگار کا

    منظور کر لے فیصلہ پروردگار کا جب مسئلہ نہیں ہے تیرے اختیار کا قسمت کی ہے یہ بات کہ بنتا ہے کس سے کیا سب دیکھتے ہیں خواب کسی شاہکار کا بستی میں چیخ چیخ کے چپ ہو گیا تھا سچ کرتا یقین کون کسی بے دیار کا سمجھا لیا ہے خود کو کسی طور ہاں مگر ہوتا نہیں ہے کچھ بھی دل بے قرار کا گزرے گی ...

    مزید پڑھیے

    محفل خوشیاں شور شرابہ ایک طرف

    محفل خوشیاں شور شرابہ ایک طرف لیکن آنکھوں کا سناٹا ایک طرف اس کا بس محفل میں یوں ہی آ جانا پھر ساری نظروں کا ہونا ایک طرف روز رقیبوں کا دعوت پر اٹھلانا اور ان دو آنکھوں کا فاقہ ایک طرف ایک طرف ہے دنیا کی ہر میٹھی شے پر اس کا ہنس کے شرمانا ایک طرف گھر تو سارا بے ترتیب پڑا تھا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے عشق میں دل بے قرار کون کرے

    کسی کے عشق میں دل بے قرار کون کرے وہی گناہ بتا بار بار کون کرے اگر سفر میں سکوں ہے کسی مسافر کو کہیں ٹھہر کے سکوں تار تار کون کرے فریبیوں میں پریشاں ہے سب کے سب رشتے یہاں وفاؤں پہ اب اعتبار کون کرے محبتیں تو یہاں چند روز ہوتی ہیں تمام عمر کا آخر قرار کون کریں گلے لگا کے کریں ہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2