اب تو آسان دکھائی نہیں دیتا کچھ بھی
اب تو آسان دکھائی نہیں دیتا کچھ بھی
اس کی جانب سے سنائی نہیں دیتا کچھ بھی
اس قدر آنکھوں پہ قابض ہے وہ جانا اس کا
اس طرف آتا دکھائی نہیں دیتا کچھ بھی
آسمانوں کا بلانا نہ قفس کا کھلنا
کیوں پرندے کو رہائی نہیں دیتا کچھ بھی
فرق کوئی نہیں خلوت میں کہ محفل میں رہوں
درد سے مجھ کو جدائی نہیں دیتا کچھ بھی
چند جگنو یا ستارے تو دکھیں گے شب میں
اس اجالے میں دکھائی نہیں دیتا کچھ بھی