Bhavya Soni

بھاویہ سونی

بھاویہ سونی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    پھول سے میری یہی غم خواریاں

    پھول سے میری یہی غم خواریاں اک گلستاں میں ہزاروں کیاریاں بانٹ کر ہم کو کئی ٹکڑے کیے ہے حکومت کی سبھی تیاریاں شبنمی قطرے نگاہوں میں دکھے بن گئے ہیں دھوپ میں چنگاریاں یہ سیاسی لوگ تو عشرت میں ہیں آپ کو مجھ کو رہیں دشواریاں دیکھنا اب بیچ نہ دے ملک کو کوڑیوں میں بیچ دی ...

    مزید پڑھیے

    رہتے ہیں ہوش میں مگر پھر بھی

    رہتے ہیں ہوش میں مگر پھر بھی کچھ تو ہوگا ترا اثر پھر بھی مجھ کو پاگل نہیں کیا لیکن تم نے چھوڑی ہے کیا کسر پھر بھی یوں تو اب گھاؤ بھر گئے بے شک آتے ہیں سب نشاں نظر پھر بھی پھینکے پتھر گلوں کو لوٹا ہے کتنا خاموش ہے شجر پھر بھی ہم کو احساس ہے سرابوں کا کرتے ہیں ریت کا سفر پھر ...

    مزید پڑھیے

    یہ جب سے رات بزدل ہو گئی ہے

    یہ جب سے رات بزدل ہو گئی ہے دیے کی جنگ مشکل ہو گئی ہے چراغوں کو ذرا سا حوصلہ دو ہوا کچھ اور قاتل ہو گئی ہے مجھے یوں چھوڑ کر جاتی کہاں پر اداسی خوں میں شامل ہو گئی ہے کہاں ممکن ہے اس کو ڈھونڈھنا اب ندی صحرا میں داخل ہو گئی ہے اسے لذت نہیں معلوم غم کی اسے ہر چیز حاصل ہو گئی ...

    مزید پڑھیے

    بڑا خوب صورت سہانا کھلونا

    بڑا خوب صورت سہانا کھلونا خوشی کا غموں کا خزانہ کھلونا ہوا آگ پانی زمیں آسماں کو ملانا ملا کر بنانا کھلونا نہ جانے کہاں سے ملا ہے مجھے یہ دھڑکتا ہوا اک پرانا کھلونا کبھی روٹھنے کا سبب ہو گیا ہے کبھی رابطوں کا بہانہ کھلونا امیدیں ارادے محبت وفائیں کہانی تماشا فسانہ ...

    مزید پڑھیے

    زخم کوئی پھول جیسا کھل گیا تو کیا کہوں

    زخم کوئی پھول جیسا کھل گیا تو کیا کہوں ہاتھ تتلی کا اگر پھر چھل گیا تو کیا کہوں شخص کوئی یاد آتا ہے مجھے اک عمر سے سوچتا ہوں گر کبھی وہ مل گیا تو کیا کہوں دیر سے ٹھہرا ہوا تھا تاش کے مینار سا ایک پتا پھر اچانک ہل گیا تو کیا کہوں بات دل کی آج اس سے بولنے کا دل کیا چپ رہا یہ سوچ کر ...

    مزید پڑھیے

5 نظم (Nazm)

    ڈور

    کبھی کبھی الجھ جاتی ہیں ڈور نہ کوئی سرا نہ کوئی چھور اکثار ڈھلنے لگتا ہے رنگ بدلنے لگتا ہے گرہیں کھلتی جاتی ہیں ریشہ جلنے لگتا ہے کھینچو تو اور الجھتی لگتی ہے نہ ہی ٹوٹے سے سلجھتی لگتی ہے کچھ اسی طرح الجھ گئی ہیں ہماری سانسوں کی ڈور بھی

    مزید پڑھیے

    دم

    بہت دیر سے جل رہا تھا اک چراغ اس بند کمرے میں سورج کا اک ٹکڑا ہتھیلی سے بٹ کے بتی بنا لی تھی چاند کے کوئلے سے آگ لگا رکھی تھی مٹی کے گملے میں روشنی اگا رکھی تھی بجھا دیا تھا میں نے خود اپنے ہی ہاتھ سے پھر دیر تک اس کے دھوئیں میں دم گھٹتا رہا اسی شام دل کے بند کمرے میں بجھایا تھا میں ...

    مزید پڑھیے

    ریت گھڑی

    آج پھر پوٹلی کھول کر پرانا سامان مجھے ٹٹول رہا ہے بہت بول رہا ہے ڈبیہ میں کاجل ٹوٹی ہوئی پائل دوپٹے کا گوٹا شیشہ اک چھوٹا کچھ دور پڑی ہے ایک ریت گھڑی ہے لمحے بہتے رہتے ہیں مجھ سے کہتے رہتے ہیں عادتاً تم آج بھی مصروف ہو عادتاً میں دیر تک پلٹتا رہوں ریت گھڑی

    مزید پڑھیے

    پہیلیاں

    پہیلیاں بجھائی ہیں کبھی ٹیڑھی میڑھی الجھی سلجھی الٹی سیدھی جو کہتی ہیں وہ ہوتا نہیں جو ہوتا ہے وہ سنا نہیں الجھے ہوئے دھاگے سے دیر تک سرا نہیں ملتا کبھی جھٹ سے سلجھ جاتے ہیں کچھ کبھی نہیں سلجھتے کبھی کوئی سرا کھینچو تو اور الجھ جاتے ہیں وقت لگتا ہے بڑا صبر لگتا ہے آؤ ...

    مزید پڑھیے

    تصویر

    میں اک تصویر میں ہوں لال زرد سنہری سترنگی کچھ بادل آسماں میں رکھے ہیں کسی نے چولھے پہ سینکے ہوں گے شاید ریت پہ کچھ لکیریں ہیں آ بھی رہی ہیں اور جاتی بھی ہیں ڈھک کے رکھ دیا ہے سورج ماں نے اوس کے برتن میں کہا ہے کل صبح اور ملے گا دور سے وہ بہت بڑا گھر چھوٹا سا لگ رہا ہے میں سوچتا ...

    مزید پڑھیے