بڑا خوب صورت سہانا کھلونا
بڑا خوب صورت سہانا کھلونا
خوشی کا غموں کا خزانہ کھلونا
ہوا آگ پانی زمیں آسماں کو
ملانا ملا کر بنانا کھلونا
نہ جانے کہاں سے ملا ہے مجھے یہ
دھڑکتا ہوا اک پرانا کھلونا
کبھی روٹھنے کا سبب ہو گیا ہے
کبھی رابطوں کا بہانہ کھلونا
امیدیں ارادے محبت وفائیں
کہانی تماشا فسانہ کھلونا
ذرا غور سے دیکھنا تم اسے تو
لگے گا تمہیں بھی زمانہ کھلونا
اسے ڈر یہی ہے کہیں وہ نہ کہہ دے
کہ ابا مجھے بھی دلانا کھلونا