دم

بہت دیر سے جل رہا تھا
اک چراغ
اس بند کمرے میں
سورج کا اک ٹکڑا
ہتھیلی سے بٹ کے
بتی بنا لی تھی
چاند کے کوئلے سے
آگ لگا رکھی تھی
مٹی کے گملے میں
روشنی اگا رکھی تھی
بجھا دیا تھا میں نے
خود اپنے ہی ہاتھ سے
پھر دیر تک
اس کے دھوئیں میں
دم گھٹتا رہا
اسی شام
دل کے بند کمرے میں
بجھایا تھا میں نے
ایک رشتہ
آج تک
دھوئیں سے میرا
دم گھٹتا ہے