Bhavya Soni

بھاویہ سونی

بھاویہ سونی کی غزل

    پھول سے میری یہی غم خواریاں

    پھول سے میری یہی غم خواریاں اک گلستاں میں ہزاروں کیاریاں بانٹ کر ہم کو کئی ٹکڑے کیے ہے حکومت کی سبھی تیاریاں شبنمی قطرے نگاہوں میں دکھے بن گئے ہیں دھوپ میں چنگاریاں یہ سیاسی لوگ تو عشرت میں ہیں آپ کو مجھ کو رہیں دشواریاں دیکھنا اب بیچ نہ دے ملک کو کوڑیوں میں بیچ دی ...

    مزید پڑھیے

    رہتے ہیں ہوش میں مگر پھر بھی

    رہتے ہیں ہوش میں مگر پھر بھی کچھ تو ہوگا ترا اثر پھر بھی مجھ کو پاگل نہیں کیا لیکن تم نے چھوڑی ہے کیا کسر پھر بھی یوں تو اب گھاؤ بھر گئے بے شک آتے ہیں سب نشاں نظر پھر بھی پھینکے پتھر گلوں کو لوٹا ہے کتنا خاموش ہے شجر پھر بھی ہم کو احساس ہے سرابوں کا کرتے ہیں ریت کا سفر پھر ...

    مزید پڑھیے

    یہ جب سے رات بزدل ہو گئی ہے

    یہ جب سے رات بزدل ہو گئی ہے دیے کی جنگ مشکل ہو گئی ہے چراغوں کو ذرا سا حوصلہ دو ہوا کچھ اور قاتل ہو گئی ہے مجھے یوں چھوڑ کر جاتی کہاں پر اداسی خوں میں شامل ہو گئی ہے کہاں ممکن ہے اس کو ڈھونڈھنا اب ندی صحرا میں داخل ہو گئی ہے اسے لذت نہیں معلوم غم کی اسے ہر چیز حاصل ہو گئی ...

    مزید پڑھیے

    بڑا خوب صورت سہانا کھلونا

    بڑا خوب صورت سہانا کھلونا خوشی کا غموں کا خزانہ کھلونا ہوا آگ پانی زمیں آسماں کو ملانا ملا کر بنانا کھلونا نہ جانے کہاں سے ملا ہے مجھے یہ دھڑکتا ہوا اک پرانا کھلونا کبھی روٹھنے کا سبب ہو گیا ہے کبھی رابطوں کا بہانہ کھلونا امیدیں ارادے محبت وفائیں کہانی تماشا فسانہ ...

    مزید پڑھیے

    زخم کوئی پھول جیسا کھل گیا تو کیا کہوں

    زخم کوئی پھول جیسا کھل گیا تو کیا کہوں ہاتھ تتلی کا اگر پھر چھل گیا تو کیا کہوں شخص کوئی یاد آتا ہے مجھے اک عمر سے سوچتا ہوں گر کبھی وہ مل گیا تو کیا کہوں دیر سے ٹھہرا ہوا تھا تاش کے مینار سا ایک پتا پھر اچانک ہل گیا تو کیا کہوں بات دل کی آج اس سے بولنے کا دل کیا چپ رہا یہ سوچ کر ...

    مزید پڑھیے