Bhavya Soni

بھاویہ سونی

بھاویہ سونی کی نظم

    ڈور

    کبھی کبھی الجھ جاتی ہیں ڈور نہ کوئی سرا نہ کوئی چھور اکثار ڈھلنے لگتا ہے رنگ بدلنے لگتا ہے گرہیں کھلتی جاتی ہیں ریشہ جلنے لگتا ہے کھینچو تو اور الجھتی لگتی ہے نہ ہی ٹوٹے سے سلجھتی لگتی ہے کچھ اسی طرح الجھ گئی ہیں ہماری سانسوں کی ڈور بھی

    مزید پڑھیے

    دم

    بہت دیر سے جل رہا تھا اک چراغ اس بند کمرے میں سورج کا اک ٹکڑا ہتھیلی سے بٹ کے بتی بنا لی تھی چاند کے کوئلے سے آگ لگا رکھی تھی مٹی کے گملے میں روشنی اگا رکھی تھی بجھا دیا تھا میں نے خود اپنے ہی ہاتھ سے پھر دیر تک اس کے دھوئیں میں دم گھٹتا رہا اسی شام دل کے بند کمرے میں بجھایا تھا میں ...

    مزید پڑھیے

    ریت گھڑی

    آج پھر پوٹلی کھول کر پرانا سامان مجھے ٹٹول رہا ہے بہت بول رہا ہے ڈبیہ میں کاجل ٹوٹی ہوئی پائل دوپٹے کا گوٹا شیشہ اک چھوٹا کچھ دور پڑی ہے ایک ریت گھڑی ہے لمحے بہتے رہتے ہیں مجھ سے کہتے رہتے ہیں عادتاً تم آج بھی مصروف ہو عادتاً میں دیر تک پلٹتا رہوں ریت گھڑی

    مزید پڑھیے

    پہیلیاں

    پہیلیاں بجھائی ہیں کبھی ٹیڑھی میڑھی الجھی سلجھی الٹی سیدھی جو کہتی ہیں وہ ہوتا نہیں جو ہوتا ہے وہ سنا نہیں الجھے ہوئے دھاگے سے دیر تک سرا نہیں ملتا کبھی جھٹ سے سلجھ جاتے ہیں کچھ کبھی نہیں سلجھتے کبھی کوئی سرا کھینچو تو اور الجھ جاتے ہیں وقت لگتا ہے بڑا صبر لگتا ہے آؤ ...

    مزید پڑھیے

    تصویر

    میں اک تصویر میں ہوں لال زرد سنہری سترنگی کچھ بادل آسماں میں رکھے ہیں کسی نے چولھے پہ سینکے ہوں گے شاید ریت پہ کچھ لکیریں ہیں آ بھی رہی ہیں اور جاتی بھی ہیں ڈھک کے رکھ دیا ہے سورج ماں نے اوس کے برتن میں کہا ہے کل صبح اور ملے گا دور سے وہ بہت بڑا گھر چھوٹا سا لگ رہا ہے میں سوچتا ...

    مزید پڑھیے