عزیز عادل کی غزل

    بے مہریٔ وفا نے پوچھو نہ کیا دیا ہے

    بے مہریٔ وفا نے پوچھو نہ کیا دیا ہے آہ وداع شب نے سینہ جلا دیا ہے نالہ کناں ہیں بلبل بھنوروں میں بے دلی ہے اب کے وہ بجلیوں نے گلشن جلا دیا ہے بازی پہ اپنے سر کی اک حسن بے بدل سے ہم نے محبتوں کا نعرہ لگا دیا ہے اندھی محبتوں نے ہر صاحب وفا کو دریا دکھا دیا ہے صحرا دکھا دیا ہے پھرتے ...

    مزید پڑھیے

    دست ساقی شراب ہوتا ہے

    دست ساقی شراب ہوتا ہے رخ جاناں گلاب ہوتا ہے جیسے ہوتا ہے ایک کار گناہ ویسے کار ثواب ہوتا ہے جب وہ دیتا ہے دوستی میں فریب دل مرا آب آب ہوتا ہے کسی دریائے موجزن کی طرح آنکھ میں بھی چناب ہوتا ہے کون اس پر ہزار جاں سے فدا میں ہی میرا جواب ہوتا ہے عکس انگڑائی لے بھی سکتا ہے آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    صدا و ساز کا جہاں بنا کے دیکھتے ہیں ہم

    صدا و ساز کا جہاں بنا کے دیکھتے ہیں ہم نئی غزل کا قافیہ اٹھا کے دیکھتے ہیں ہم وہ جن کی مدتوں سے آئی خیر کی خبر نہیں انہیں کنار دشت جاں میں جا کے دیکھتے ہیں ہم قیام دل کے فیض سے ہیں ایک دل میں کر چکے نظر جو اب رقیب سے ملا کے دیکھتے ہیں ہم ہیں قریہ قریہ دھوپ میں جھلس گئے تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    سکھ کی بہتات ہے زندگی زخم دے

    سکھ کی بہتات ہے زندگی زخم دے میرا دکھ بانٹ کر پھر کوئی زخم دے جستجو پھر کوئی دل میں رستہ بنا پھر سے ناکامیوں کا وہی زخم دے روشنی ہو نظر در نظر روشنی اک کمی ہے کمی در کمی زخم دے گم شدہ چاہتوں کا وظیفہ پڑھا بولتے منظروں کی گلی زخم دے تو مجھے زندگی کا قرینہ سکھا مجھ پہ احسان کر دل ...

    مزید پڑھیے

    الم زندگی میں کما کر تو دیکھو

    الم زندگی میں کما کر تو دیکھو نظر آنسوؤں سے سجا کر تو دیکھو کھڑے ہوں گے شانہ بہ شانہ تمہارے ہمیں تم کبھی آزما کر تو دیکھو تمہاری گلی میں لگی رونقیں ہیں سر بام اک بار آ کر تو دیکھو تمہیں بھی جواباً محبت ملے گی محبت سے دل میں سما کر تو دیکھو میں آئینہ ہوں سچ کہوں گا ہمیشہ مجھے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی دھیرے کبھی عجلت سے کیا جاتا ہے

    کبھی دھیرے کبھی عجلت سے کیا جاتا ہے کام ہجرت کا سہولت سے کیا جاتا ہے یہ ودیعت ہوا جذبہ ہے عطا ہے رب کی عشق بھی کوئی ضرورت سے کیا جاتا ہے اتنا خود سر نہ ہوا کر مرے مرجان صفت کچھ کنارا بھی عداوت سے کیا جاتا ہے یہی دنیا کا چلن جان کر اے جان غزل رنگ خود پر بھی ضرورت سے کیا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    بھر جانے دو ذرا مرا ظرف جگر ابھی

    بھر جانے دو ذرا مرا ظرف جگر ابھی زندان کا نہ کھولنا تم آ کے در ابھی اتری ہے پات پات پہ پاگل رتوں کی دھوپ چندھیا رہی ہے اس لیے میری نظر ابھی مدت ہوئی ہے آتش دل کو بجھے ہوئے سانسوں پہ ہے مگر وہ دھویں کا اثر ابھی اٹھنے کو رنج و غم کے بگولے ہیں دھوپ میں صحرائے چشم میں نہ بنا رہ گزر ...

    مزید پڑھیے

    زیست کا کھیل رچانے کی ضرورت کیا ہے

    زیست کا کھیل رچانے کی ضرورت کیا ہے روتے لمحات سجانے کی ضرورت کیا ہے یاد جب مجھ کو ترے سارے کرم ہیں جاناں پھر یہ احسان جتانے کی ضرورت کیا ہے عشق سے عشق ضروری ہے مگر جان عزیز سب کو یہ بات بتانے کی ضرورت کیا ہے ایک موہوم سہارا ہے گزارے شب کے بار اس کا بھی اٹھانے کی ضرورت کیا ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی میں ہے خوشی تم سے

    زندگانی میں ہے خوشی تم سے زندگی زندگی بنی تم سے شاعری دل کا استعارہ ہے استعارے میں چاشنی تم سے ہاڑ کی دھوپ نے جلایا ہمیں آس ہم کو تھی چھاؤں کی تم سے کیا تمہیں مجھ پہ اعتبار نہیں میں کروں اور دل لگی تم سے کام کرنے کو جی نہیں کرتا تنگ آیا ہوں شاعری تم سے میں بھی رستہ بدلنے والا ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو ٹھہراؤ ہے روانی میں

    یہ جو ٹھہراؤ ہے روانی میں اک کتھا اور ہے کہانی میں ہائے افسوس ہائے ہائے دل کٹ گئی عمر رائگانی میں کانچ پیالہ تھا کرچی کرچی ہوا آ گیا جب ابال پانی میں دشت میں جا کے خودکشی کر لی نہ لگا دل جو باغبانی میں موت یک لخت آ بھی سکتی ہے کب ہے تاخیر ناگہانی میں مسئلہ حل کسی طرح بھی ہو آگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2