زندگانی میں ہے خوشی تم سے
زندگانی میں ہے خوشی تم سے
زندگی زندگی بنی تم سے
شاعری دل کا استعارہ ہے
استعارے میں چاشنی تم سے
ہاڑ کی دھوپ نے جلایا ہمیں
آس ہم کو تھی چھاؤں کی تم سے
کیا تمہیں مجھ پہ اعتبار نہیں
میں کروں اور دل لگی تم سے
کام کرنے کو جی نہیں کرتا
تنگ آیا ہوں شاعری تم سے
میں بھی رستہ بدلنے والا ہوں
ہے ملاقات آخری تم سے
ہم سے جیون کے خار ہیں عادلؔ
زندگی کی کلی کلی تم سے