عزیز عادل کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    بے مہریٔ وفا نے پوچھو نہ کیا دیا ہے

    بے مہریٔ وفا نے پوچھو نہ کیا دیا ہے آہ وداع شب نے سینہ جلا دیا ہے نالہ کناں ہیں بلبل بھنوروں میں بے دلی ہے اب کے وہ بجلیوں نے گلشن جلا دیا ہے بازی پہ اپنے سر کی اک حسن بے بدل سے ہم نے محبتوں کا نعرہ لگا دیا ہے اندھی محبتوں نے ہر صاحب وفا کو دریا دکھا دیا ہے صحرا دکھا دیا ہے پھرتے ...

    مزید پڑھیے

    دست ساقی شراب ہوتا ہے

    دست ساقی شراب ہوتا ہے رخ جاناں گلاب ہوتا ہے جیسے ہوتا ہے ایک کار گناہ ویسے کار ثواب ہوتا ہے جب وہ دیتا ہے دوستی میں فریب دل مرا آب آب ہوتا ہے کسی دریائے موجزن کی طرح آنکھ میں بھی چناب ہوتا ہے کون اس پر ہزار جاں سے فدا میں ہی میرا جواب ہوتا ہے عکس انگڑائی لے بھی سکتا ہے آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    صدا و ساز کا جہاں بنا کے دیکھتے ہیں ہم

    صدا و ساز کا جہاں بنا کے دیکھتے ہیں ہم نئی غزل کا قافیہ اٹھا کے دیکھتے ہیں ہم وہ جن کی مدتوں سے آئی خیر کی خبر نہیں انہیں کنار دشت جاں میں جا کے دیکھتے ہیں ہم قیام دل کے فیض سے ہیں ایک دل میں کر چکے نظر جو اب رقیب سے ملا کے دیکھتے ہیں ہم ہیں قریہ قریہ دھوپ میں جھلس گئے تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    سکھ کی بہتات ہے زندگی زخم دے

    سکھ کی بہتات ہے زندگی زخم دے میرا دکھ بانٹ کر پھر کوئی زخم دے جستجو پھر کوئی دل میں رستہ بنا پھر سے ناکامیوں کا وہی زخم دے روشنی ہو نظر در نظر روشنی اک کمی ہے کمی در کمی زخم دے گم شدہ چاہتوں کا وظیفہ پڑھا بولتے منظروں کی گلی زخم دے تو مجھے زندگی کا قرینہ سکھا مجھ پہ احسان کر دل ...

    مزید پڑھیے

    الم زندگی میں کما کر تو دیکھو

    الم زندگی میں کما کر تو دیکھو نظر آنسوؤں سے سجا کر تو دیکھو کھڑے ہوں گے شانہ بہ شانہ تمہارے ہمیں تم کبھی آزما کر تو دیکھو تمہاری گلی میں لگی رونقیں ہیں سر بام اک بار آ کر تو دیکھو تمہیں بھی جواباً محبت ملے گی محبت سے دل میں سما کر تو دیکھو میں آئینہ ہوں سچ کہوں گا ہمیشہ مجھے ...

    مزید پڑھیے

تمام