صدا و ساز کا جہاں بنا کے دیکھتے ہیں ہم
صدا و ساز کا جہاں بنا کے دیکھتے ہیں ہم
نئی غزل کا قافیہ اٹھا کے دیکھتے ہیں ہم
وہ جن کی مدتوں سے آئی خیر کی خبر نہیں
انہیں کنار دشت جاں میں جا کے دیکھتے ہیں ہم
قیام دل کے فیض سے ہیں ایک دل میں کر چکے
نظر جو اب رقیب سے ملا کے دیکھتے ہیں ہم
ہیں قریہ قریہ دھوپ میں جھلس گئے تو کیا ہوا
صعوبتوں کو زیست کی ہرا کے دیکھتے ہیں ہم
کسی پہ حالت دل تباہ کھل نہیں سکے
نظر زمین سے نہ یوں اٹھا کے دیکھتے ہیں ہم
مزاج آشنائیوں کی فرصتیں نہ لاؤ تم
کرم نوازیوں کو اب گرا کے دیکھتے ہیں ہم
بلند موج کو صدا ہے آ کے ناؤ گھیر لے
کہ حوصلے ذرا سے ناخدا کے دیکھتے ہیں ہم