ازبر سفیر کی غزل

    چٹکی کاٹو ذرا ہلاؤ مجھے

    چٹکی کاٹو ذرا ہلاؤ مجھے میں یہیں ہوں یقیں دلاؤ مجھے روز اک جھیل راہ تکتی ہے کھینچ لیتا ہے اک الاؤ مجھے جنتی ہوں تو پھر بڑھو آگے تتلیوں آؤ گد گداؤ مجھے میں ہوں دریا سو کرنا پڑتا ہے کہیں رستہ کہیں کٹاؤ مجھے اپنی رفتار کھو چکا ہوں میں کتنا مہنگا پڑا پڑاؤ مجھے میں کنارہ ہوں اور ...

    مزید پڑھیے

    چنبیلی رات کہہ رہی تھی میری بو لیا کریں

    چنبیلی رات کہہ رہی تھی میری بو لیا کریں اور اس سے جی نہیں بھرے تو مجھ کو چھو لیا کریں گر آپ کو بھی شوق ہے قد آوری کا یوں کریں زمیں میں پاؤں گاڑ کر ذرا نمو لیا کریں کبھی بھی اچھے دیوتا نہیں بنیں گے ایسے آپ چڑھاوے میں روپے نہیں فقط لہو لیا کریں ہمارے میکدے کا یہ اصول ہے سبھی ...

    مزید پڑھیے

    سیاہ شب کی بلاؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے

    سیاہ شب کی بلاؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے مرے چراغ ہواؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے وہ لے کے کترنیں گڑیا بنانے لگ گئی تھی کہ شہر زادی کو گاؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے ہماری موت یقینی بتائی جا رہی تھی ہمارے خط بھی خداؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے ہمارے جسم کہ گھوڑوں کی ٹاپوں میں پڑے تھے ہمارے سر کہ سناؤں کے ...

    مزید پڑھیے

    بے یقینی کے ڈر سے ٹوٹ گئے

    بے یقینی کے ڈر سے ٹوٹ گئے ہم جو دست ہنر سے ٹوٹ گئے تم نہیں جانتے کہ کتنے دل حادثے کے اثر سے ٹوٹ گئے حوصلے دھوپ نے کئے پسپا جسم لمبے سفر سے ٹوٹ گئے پھر ہمیں کرچیاں دکھانے لگا خواب جب خواب گر سے ٹوٹ گئے ایک طائر کی واپسی نہ ہوئی سبز موسم شجر سے ٹوٹ گئے کبھی ہم چاک تک نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیسا سوگ منایا جاتا ہے

    جانے کیسا سوگ منایا جاتا ہے کچھ قبروں پر دیا جلایا جاتا ہے کچھ جسموں کی لذت پوری کرنے کو کچھ جسموں کو کھینچ کے لایا جاتا ہے وہ آنکھیں پنجرے میں ہوتی ہیں جن کو آزادی کا خواب دکھایا جاتا ہے وصل تو پہلا راگ ہے سب گا لیتے ہیں ہجر کہاں ہر ایک سے گایا جاتا ہے کچھ نقطے الفاظ کی زینت ...

    مزید پڑھیے

    زمیں بنائی نئے زاویے بنانے پڑے

    زمیں بنائی نئے زاویے بنانے پڑے کہیں پہ قوس کہیں دائرے بنانے پڑے کہیں تھی روشنی مطلوب اور کہیں رونق کہیں چراغ کہیں قمقمے بنانے پڑے وہ اک سفر جو ہمیں زندگی کی شکل ملا اس اک سفر کے کئی مرحلے بنانے پڑے فراغتوں میں یہاں اور کچھ نہ بن پایا ستم بنانے پڑے مسئلے بنانے پڑے نئی ہواؤں ...

    مزید پڑھیے

    وصال رت کی کمائی سمجھ میں آنے لگی

    وصال رت کی کمائی سمجھ میں آنے لگی جدا ہوئے تو جدائی سمجھ میں آنے لگی قفس کے پار کی دنیا کا حسن کھلنے لگا رہا ہوئے تو رہائی سمجھ میں آنے لگی اسے بھی اپنی بھلائی کی فکر لاحق تھی ہمیں بھی اپنی بھلائی سمجھ میں آنے لگی کھلی جب آنکھ گماں سے یقین کی جانب تو منظروں کی اکائی سمجھ میں ...

    مزید پڑھیے

    جواب مانگا تو الٹا سوال کرنے لگے

    جواب مانگا تو الٹا سوال کرنے لگے ہمارے عہد کے بچے کمال کرنے لگے بڑے بزرگ پرندوں سے پیار کرتے تھے سو ہم بھی سبز رتوں کا خیال کرنے لگے جو زرد رو ہیں وہ پھولوں کو دیکھ کر اپنے طمانچے مار کے رخسار لال کرنے لگے دماغ ٹھیک ہے لیکن یہ دل وبالی ہے نہ جانے کون گھڑی کیا وبال کرنے لگے میں ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑو یہ بات چیت بھی کس کا ہے کیا ہوا

    چھوڑو یہ بات چیت بھی کس کا ہے کیا ہوا اچھا ہوا ہے یار جو اچھا برا ہوا دھیرے سے چلنا چاہیے تھا بھاگنے لگے ہم نے خراب کر لیا رستہ بنا ہوا آنکھوں کا لمس جسم کے ہاتھوں میں سونپ کر اس نے چراغ گل کیا آدھا جلا ہوا آدھا ادھورا ہجر جوانی چبا گیا آدھے ادھورے عشق میں بچپن ہوا ہوا دل کا ...

    مزید پڑھیے

    اب کے یہ بات ذہن میں ٹھانی ہے اور بس

    اب کے یہ بات ذہن میں ٹھانی ہے اور بس ہم نے تو اپنی جان بچانی ہے اور بس نقصان تو ہمارا ہے کچے گریں گے ہم تم نے تو ایک شاخ ہلانی ہے اور بس اس نے خریدنے ہیں کئی سات رنگ خواب ہم نے سیاہ نیند کمانی ہے اور بس ہم نے بڑے جتن سے جلانا ہے اک چراغ اس نے ہوا کو انگلی دکھانی ہے اور بس اتنی سی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2