اب کے یہ بات ذہن میں ٹھانی ہے اور بس

اب کے یہ بات ذہن میں ٹھانی ہے اور بس
ہم نے تو اپنی جان بچانی ہے اور بس


نقصان تو ہمارا ہے کچے گریں گے ہم
تم نے تو ایک شاخ ہلانی ہے اور بس


اس نے خریدنے ہیں کئی سات رنگ خواب
ہم نے سیاہ نیند کمانی ہے اور بس


ہم نے بڑے جتن سے جلانا ہے اک چراغ
اس نے ہوا کو انگلی دکھانی ہے اور بس


اتنی سی داستان ہے کاغذ کی ناؤ کی
دریا ہے اور اس میں روانی ہے اور بس


ہم نے کہا کہ اشک لہو ہے جگر کا دوست
اس نے کہا کہ چھوڑیئے پانی ہے اور بس