وصال رت کی کمائی سمجھ میں آنے لگی

وصال رت کی کمائی سمجھ میں آنے لگی
جدا ہوئے تو جدائی سمجھ میں آنے لگی


قفس کے پار کی دنیا کا حسن کھلنے لگا
رہا ہوئے تو رہائی سمجھ میں آنے لگی


اسے بھی اپنی بھلائی کی فکر لاحق تھی
ہمیں بھی اپنی بھلائی سمجھ میں آنے لگی


کھلی جب آنکھ گماں سے یقین کی جانب
تو منظروں کی اکائی سمجھ میں آنے لگی


بس ایک دن ہی گزارا تھا بے گھری میں سفیرؔ
خدا کی ساری خدائی سمجھ میں آنے لگی