چنبیلی رات کہہ رہی تھی میری بو لیا کریں

چنبیلی رات کہہ رہی تھی میری بو لیا کریں
اور اس سے جی نہیں بھرے تو مجھ کو چھو لیا کریں


گر آپ کو بھی شوق ہے قد آوری کا یوں کریں
زمیں میں پاؤں گاڑ کر ذرا نمو لیا کریں


کبھی بھی اچھے دیوتا نہیں بنیں گے ایسے آپ
چڑھاوے میں روپے نہیں فقط لہو لیا کریں


ہمارے میکدے کا یہ اصول ہے سبھی سنیں
ہمیشہ دائیں ہاتھ سے سبھی سبو لیا کریں


قفس میں شور بھی کریں تو خیر ہے مگر سفیرؔ
رہائشی پرند لیں تو خوش گلو لیا کریں