ازبر سفیر کی غزل

    لوگ آئے ہی نہیں مجھ کو میسر ایسے

    لوگ آئے ہی نہیں مجھ کو میسر ایسے جو مجھے کہتے کہ ایسے نہیں ازبرؔ ایسے جیسا میں ہوں مرے چہرے کی ہنسی جیسی ہے غور سے دیکھ کہ ہوتے نہیں جوکر ایسے تیز دوڑا کے اچانک مری رسی کھینچی اس نے سمجھایا مجھے لگتی ہے ٹھوکر ایسے آنکھ کھلنے پہ جو اٹھتا ہوں تو چکراتا ہوں کون دیتا ہے مجھے خواب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2