ازبر سفیر کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    چٹکی کاٹو ذرا ہلاؤ مجھے

    چٹکی کاٹو ذرا ہلاؤ مجھے میں یہیں ہوں یقیں دلاؤ مجھے روز اک جھیل راہ تکتی ہے کھینچ لیتا ہے اک الاؤ مجھے جنتی ہوں تو پھر بڑھو آگے تتلیوں آؤ گد گداؤ مجھے میں ہوں دریا سو کرنا پڑتا ہے کہیں رستہ کہیں کٹاؤ مجھے اپنی رفتار کھو چکا ہوں میں کتنا مہنگا پڑا پڑاؤ مجھے میں کنارہ ہوں اور ...

    مزید پڑھیے

    چنبیلی رات کہہ رہی تھی میری بو لیا کریں

    چنبیلی رات کہہ رہی تھی میری بو لیا کریں اور اس سے جی نہیں بھرے تو مجھ کو چھو لیا کریں گر آپ کو بھی شوق ہے قد آوری کا یوں کریں زمیں میں پاؤں گاڑ کر ذرا نمو لیا کریں کبھی بھی اچھے دیوتا نہیں بنیں گے ایسے آپ چڑھاوے میں روپے نہیں فقط لہو لیا کریں ہمارے میکدے کا یہ اصول ہے سبھی ...

    مزید پڑھیے

    سیاہ شب کی بلاؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے

    سیاہ شب کی بلاؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے مرے چراغ ہواؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے وہ لے کے کترنیں گڑیا بنانے لگ گئی تھی کہ شہر زادی کو گاؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے ہماری موت یقینی بتائی جا رہی تھی ہمارے خط بھی خداؤں کے ہاتھ لگ گئے تھے ہمارے جسم کہ گھوڑوں کی ٹاپوں میں پڑے تھے ہمارے سر کہ سناؤں کے ...

    مزید پڑھیے

    بے یقینی کے ڈر سے ٹوٹ گئے

    بے یقینی کے ڈر سے ٹوٹ گئے ہم جو دست ہنر سے ٹوٹ گئے تم نہیں جانتے کہ کتنے دل حادثے کے اثر سے ٹوٹ گئے حوصلے دھوپ نے کئے پسپا جسم لمبے سفر سے ٹوٹ گئے پھر ہمیں کرچیاں دکھانے لگا خواب جب خواب گر سے ٹوٹ گئے ایک طائر کی واپسی نہ ہوئی سبز موسم شجر سے ٹوٹ گئے کبھی ہم چاک تک نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیسا سوگ منایا جاتا ہے

    جانے کیسا سوگ منایا جاتا ہے کچھ قبروں پر دیا جلایا جاتا ہے کچھ جسموں کی لذت پوری کرنے کو کچھ جسموں کو کھینچ کے لایا جاتا ہے وہ آنکھیں پنجرے میں ہوتی ہیں جن کو آزادی کا خواب دکھایا جاتا ہے وصل تو پہلا راگ ہے سب گا لیتے ہیں ہجر کہاں ہر ایک سے گایا جاتا ہے کچھ نقطے الفاظ کی زینت ...

    مزید پڑھیے

تمام