اطہر ضیائی کی غزل

    لا مکاں و مکاں بولتا ہے

    لا مکاں و مکاں بولتا ہے جیسے سارا جہان بولتا ہے کیوں ہیں اہل زبان مہر بہ لب کیا کوئی بے زبان بولتا ہے کوئی سنتا نہیں کسی کی ہر اک اپنی اپنی زبان بولتا ہے لاکھ گرد سفر رہے خاموش رہ گزر کا نشان بولتا ہے ساری محفل دھواں دھواں سی ہوئی کون شعلہ بیان بولتا ہے خشک دھرتی بھی چپ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وفا کرنا وفا نا آشنا کے ساتھ بھی رہنا

    وفا کرنا وفا نا آشنا کے ساتھ بھی رہنا چراغ زندگی لے کر ہوا کے ساتھ بھی رہنا شکست شیشۂ دل پر بجائے اشک افشانی کبھی اے چشم تر دست دعا کے ساتھ بھی رہنا مہکنا بوئے گل بن کر کبھی صحن گلستاں میں کبھی سرگشتہ آوارہ صبا کے ساتھ بھی رہنا محیط آب و گل میں جلوہ فرمائی بہ ہر‌ منظر نہاں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ پہ قرباں ہو جو سو بار کہاں سے لاؤں

    تجھ پہ قرباں ہو جو سو بار کہاں سے لاؤں اب وہ دل اے نگہ یار کہاں سے لاؤں سر ہے اپنوں ہی کے الطاف و عنایات سے خم طبع منت کش اغیار کہاں سے لاؤں سنگ و آہن کو بھی پگھلا دے حرارت جن کی وہ سلگتے ہوئے افکار کہاں سے لاؤں ذہن افسردہ دل افگار پریشاں خاطر میں گل افشانیٔ گفتار کہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں کہ فقط بام و در سے بچ کے چلوں

    یہی نہیں کہ فقط بام و در سے بچ کے چلوں تلاش یار میں شمس و قمر سے بچ کے چلوں یہ رنگ و نور ہیں دامن کش حیات مگر ہے مصلحت کا تقاضا ادھر سے بچ کے چلوں یہ پیچ و خم یہ نشیب و فراز راہ حیات کہاں سے ہو کے چلوں اور کدھر سے بچ کے چلوں جو ساتھ دے نہ سکے تا حریم جلوۂ ناز میں چاہتا ہوں ہر اس رہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ستارہ جبیں کوئی ماہ رو بھی نہیں

    کوئی ستارہ جبیں کوئی ماہ رو بھی نہیں علاج وحشت دل ساغر و سبو بھی نہیں کریں نہ اہل چمن پر وہ تبصرہ جن کو شعور موسم و تمئیز رنگ و بو بھی نہیں نہیں ہے کوئی عناں گیر راہ وار جنوں لباس عقل میں گنجائش رفو بھی نہیں نہ جانے کس لئے گھر سے نکلتے ڈرتا ہوں اگرچہ شہر میں کوئی مرا عدو بھی ...

    مزید پڑھیے

    چمن ہے کیسا یہ کیسی بہار ہے ساقی

    چمن ہے کیسا یہ کیسی بہار ہے ساقی لہو سے صحن چمن لالہ زار ہے ساقی یہ چیرہ دستیٔ اہل جنوں معاذ اللہ قبائے لالہ و گل تار تار ہے ساقی ہے زد میں آتش و آہن کی شہر رامش و رنگ اداس شام سحر سوگوار ہے ساقی یہ زخم زخم بدن اور یہ سوختہ لاشیں عجیب مرحلۂ گیر و دار ہے ساقی یہ کیا ستم ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    سرخیٔ رنگ شفق نور سحر لے کے چلو

    سرخیٔ رنگ شفق نور سحر لے کے چلو رہروو مشعل خورشید و قمر لے کے چلو جذبۂ جہد مسلسل تپش عزم جواں اب جو چلتے ہو تو یہ زاد سفر لے کے چلو پھونک ڈالیں جو ہر اک خرمن فکر باطل اپنی بے باک نگہ میں وہ شرر لے کے چلو تم کو کرنا ہے مداوائے غم نوع بشر درد دل لے کے چلو سوز جگر لے کے چلو آج پھر ...

    مزید پڑھیے

    اشک باقی کوئی اب دیدۂ گریاں میں نہیں

    اشک باقی کوئی اب دیدۂ گریاں میں نہیں پھر بھی تو کوئی کمی سوزش پنہاں میں نہیں آرزو مجھ کو کسی شاہد گل کی کیا خوب میری قسمت کے تو کانٹے بھی گلستاں میں نہیں فصل گل آئی تو کیا حیف پئے نذر بہار اب تو اک تار بھی باقی مرے داماں میں نہیں ذوق نظارہ پہ ہے عظمت جلوہ موقوف دل کشی ورنہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    چراغ انجمن کو یہ خبر کیا

    چراغ انجمن کو یہ خبر کیا کہ منزل کیا ہے اور رسم سفر کیا سفر میں فکر راحت اس قدر کیا سجائے ہیں یہ تم نے بام و در کیا نہیں گردش میں اب شمس و قمر کیا نہ بدلیں گے مرے شام و سحر کیا خلوص عجز ہے اک شرط سجدہ کسی کا نقش پا کیا سنگ در کیا مشیت کارفرمائے دو عالم تو پھر یہ نیک بد کیا خیر و شر ...

    مزید پڑھیے

    شغل مے چھوڑیئے اٹھ آئیے مے خانوں سے

    شغل مے چھوڑیئے اٹھ آئیے مے خانوں سے شعلے کچھ دور نہیں آپ کے ایوانوں سے دیکھنا رنگ گلستاں ہی بدل ڈالیں گے اب کے پلٹے جو یہ دیوانے بیابانوں سے مطمئن آپ نہ ہوں بھیج کے زنداں میں ہمیں انقلابات اٹھا کرتے ہیں زندانوں سے وقت کی بات قفس میں بھی ٹھکانہ نہ رہا ہو چلا تھا ہمیں جب انس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3