سرخیٔ رنگ شفق نور سحر لے کے چلو
سرخیٔ رنگ شفق نور سحر لے کے چلو
رہروو مشعل خورشید و قمر لے کے چلو
جذبۂ جہد مسلسل تپش عزم جواں
اب جو چلتے ہو تو یہ زاد سفر لے کے چلو
پھونک ڈالیں جو ہر اک خرمن فکر باطل
اپنی بے باک نگہ میں وہ شرر لے کے چلو
تم کو کرنا ہے مداوائے غم نوع بشر
درد دل لے کے چلو سوز جگر لے کے چلو
آج پھر اہل وطن کو ہے ضرورت اطہرؔ
نذر جاں لے کے چلو ہدیۂ سر لے کے چلو