اطہر ضیائی کے تمام مواد

30 غزل (Ghazal)

    لا مکاں و مکاں بولتا ہے

    لا مکاں و مکاں بولتا ہے جیسے سارا جہان بولتا ہے کیوں ہیں اہل زبان مہر بہ لب کیا کوئی بے زبان بولتا ہے کوئی سنتا نہیں کسی کی ہر اک اپنی اپنی زبان بولتا ہے لاکھ گرد سفر رہے خاموش رہ گزر کا نشان بولتا ہے ساری محفل دھواں دھواں سی ہوئی کون شعلہ بیان بولتا ہے خشک دھرتی بھی چپ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وفا کرنا وفا نا آشنا کے ساتھ بھی رہنا

    وفا کرنا وفا نا آشنا کے ساتھ بھی رہنا چراغ زندگی لے کر ہوا کے ساتھ بھی رہنا شکست شیشۂ دل پر بجائے اشک افشانی کبھی اے چشم تر دست دعا کے ساتھ بھی رہنا مہکنا بوئے گل بن کر کبھی صحن گلستاں میں کبھی سرگشتہ آوارہ صبا کے ساتھ بھی رہنا محیط آب و گل میں جلوہ فرمائی بہ ہر‌ منظر نہاں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ پہ قرباں ہو جو سو بار کہاں سے لاؤں

    تجھ پہ قرباں ہو جو سو بار کہاں سے لاؤں اب وہ دل اے نگہ یار کہاں سے لاؤں سر ہے اپنوں ہی کے الطاف و عنایات سے خم طبع منت کش اغیار کہاں سے لاؤں سنگ و آہن کو بھی پگھلا دے حرارت جن کی وہ سلگتے ہوئے افکار کہاں سے لاؤں ذہن افسردہ دل افگار پریشاں خاطر میں گل افشانیٔ گفتار کہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں کہ فقط بام و در سے بچ کے چلوں

    یہی نہیں کہ فقط بام و در سے بچ کے چلوں تلاش یار میں شمس و قمر سے بچ کے چلوں یہ رنگ و نور ہیں دامن کش حیات مگر ہے مصلحت کا تقاضا ادھر سے بچ کے چلوں یہ پیچ و خم یہ نشیب و فراز راہ حیات کہاں سے ہو کے چلوں اور کدھر سے بچ کے چلوں جو ساتھ دے نہ سکے تا حریم جلوۂ ناز میں چاہتا ہوں ہر اس رہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ستارہ جبیں کوئی ماہ رو بھی نہیں

    کوئی ستارہ جبیں کوئی ماہ رو بھی نہیں علاج وحشت دل ساغر و سبو بھی نہیں کریں نہ اہل چمن پر وہ تبصرہ جن کو شعور موسم و تمئیز رنگ و بو بھی نہیں نہیں ہے کوئی عناں گیر راہ وار جنوں لباس عقل میں گنجائش رفو بھی نہیں نہ جانے کس لئے گھر سے نکلتے ڈرتا ہوں اگرچہ شہر میں کوئی مرا عدو بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام