اطہر ضیائی کی غزل

    فیض جنوں سے محرم اسرار ہو گئے

    فیض جنوں سے محرم اسرار ہو گئے اتنے فریب کھائے کہ ہشیار ہو گئے جب آشنائے لذت آزار ہو گئے ہر غم کے نقد جاں سے خریدار ہو گئے کچھ کم نہ تھا سرور غم زندگی ہمیں کم ظرف تھے وہ لوگ جو مے خوار ہو گئے کیا معرکے زمین کے سر ہو چکے تمام کیوں آسماں سے برسر پیکار ہو گئے بار گناہ لینا پڑا اپنے ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں رسم وفا آئی نہ ہم طرز کرم سمجھے

    تمہیں رسم وفا آئی نہ ہم طرز کرم سمجھے غرض آئین الفت کو نہ تم سمجھے نہ ہم سمجھے مزاج گردش دوراں اگر سمجھے تو ہم سمجھے کسی کے کاکل برہم کا عکس پیچ و خم سمجھے جبینیں چومتی ہیں آج بھی نقش قدم ان کے جو اہل دل ترے ابرو کو محراب حرم سمجھے شعور بندگی ہے یا یہ اعجاز محبت ہے کہ ہم ...

    مزید پڑھیے

    ہر نفس پر یہ گماں ہے کہ خطا ہو جیسے

    ہر نفس پر یہ گماں ہے کہ خطا ہو جیسے عمر یوں گزری کہ جینے کی سزا ہو جیسے میں بہ ہر طور ہوں پابند شمار انفاس ساز ہر حال میں مجبور نوا ہو جیسے زندگی امر مشیت ہے مگر کیا کہیے وہ ندامت ہے کوئی جرم کیا ہو جیسے مجھ کو ہر حادثۂ عصر ہوا یوں محسوس میرے ہی دل کے دھڑکنے کی صدا ہو جیسے اس ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں کہاں آسودگی محسوس ہوتی ہے

    محبت میں کہاں آسودگی محسوس ہوتی ہے یہ وہ مے ہے کہ پی کر تشنگی محسوس ہوتی ہے بھڑک اٹھتے ہیں شعلے سوزش پیہم سے سینے میں کہیں پھر جا کے آنکھوں میں نمی محسوس ہوتی ہے نہ ہوں جب تک فروزاں شمعیں اشکوں کی سر مژگاں کہاں اے دوست دل میں روشنی محسوس ہوتی ہے طبیعت خوگر رنج و الم ہے اس قدر ...

    مزید پڑھیے

    بہت دشوار ہے تسکین ذوق رنگ و بو کرنا

    بہت دشوار ہے تسکین ذوق رنگ و بو کرنا جو چن سکتے ہو کانٹے تو گلوں کی آرزو کرنا جہاد زندگی میں ہو جو خود کو سرخ رو کرنا جگر کو خاک کرنا اور کبھی دل کو لہو کرنا کسی کو دیکھنے کی خواب میں جب آرزو کرنا نظر کو اشک خون دل سے پہلے با وضو کرنا خرد کا دیجئے نام اس کو یا دیوانگی کہئے گریباں ...

    مزید پڑھیے

    فصل گل میں بھی تہی کیوں نہ ہو دامن اپنا

    فصل گل میں بھی تہی کیوں نہ ہو دامن اپنا باغباں اپنا فضا اپنی نہ گلشن اپنا جرم نا شکر گزاری کی سزا کچھ تو ملے اپنے ہاتھوں سے لٹایا تھا نشیمن اپنا برق باری ہی سہی جشن چراغاں نہ سہی ایک لمحے کے لیے گھر تو ہو روشن اپنا اب تو آواز تنفس پہ یہ ہوتا ہے گماں جیسے میں مرثیہ خواں ہوں سرمد ...

    مزید پڑھیے

    قرب ہے وصل میسر نہیں ہونے پاتا

    قرب ہے وصل میسر نہیں ہونے پاتا کب سے اک قطرہ سمندر نہیں ہونے پاتا اللہ اللہ یہ صناعیٔ نقاش ازل ایک بھی نقش مکرر نہیں ہونے پاتا اپنے قدموں سے کچل دیتا ہے سایہ میرا جو مرے قد کے برابر نہیں ہونے پاتا اب تو ناکام تمناؤں کے ماتم کے لیے ایک لمحہ بھی میسر نہیں ہونے پاتا اتنا ادراک ...

    مزید پڑھیے

    مبارک دوستو تم کو تمہاری بزم آرائی

    مبارک دوستو تم کو تمہاری بزم آرائی خدا حافظ میں اب چلتا ہوں سوئے دشت تنہائی روش بدلی نہ گل مہکے نہ نغمے ہیں نہ شہنائی بڑا شہرا تھا گلشن میں بہار آئی بہار آئی خوشا اعجاز الفت دفعتاً یہ کیسی یاد آئی سر طور تخیل جیسے موج برق لہرائی نہ ہرگز شکوۂ بیگانگی کرتا زمانے سے جو ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    رنگ لائے ہیں غم دل کے زمانے کیا کیا

    رنگ لائے ہیں غم دل کے زمانے کیا کیا اک حقیقت نے تراشے ہیں فسانے کیا کیا اب تو مدت سے ہیں بے خواب ہماری آنکھیں ہم نے دیکھے تھے کبھی خواب سہانے کیا کیا کاش انسان کو ادراک ہنر ہو سکتا ہیں نہاں پیکر خاکی میں خزانے کیا کیا زندگی محو تماشا ہے بڑی حیرت سے اے اجل ہیں ترے آنے کے بہانے ...

    مزید پڑھیے

    کیف غم لطف الم یاد آیا

    کیف غم لطف الم یاد آیا کس کا انداز کرم یاد آیا جادۂ زیست کے ہر موڑ پہ کیوں کاکل یار کا خم یاد آیا کر گیا غرق ندامت دل کو جب تری آنکھ کا نم یاد آیا نہ گیا پھر ترے آنے کا خیال تیرا جانا بھی نہ کم یاد آیا پایا ظلمت سے تجلی کا شعور دیر میں جا کے حرم یاد آیا کھل گیا وسعت داماں کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3