لا مکاں و مکاں بولتا ہے

لا مکاں و مکاں بولتا ہے
جیسے سارا جہان بولتا ہے


کیوں ہیں اہل زبان مہر بہ لب
کیا کوئی بے زبان بولتا ہے


کوئی سنتا نہیں کسی کی ہر اک
اپنی اپنی زبان بولتا ہے


لاکھ گرد سفر رہے خاموش
رہ گزر کا نشان بولتا ہے


ساری محفل دھواں دھواں سی ہوئی
کون شعلہ بیان بولتا ہے


خشک دھرتی بھی چپ نہیں رہتی
جب کبھی آسمان بولتا ہے


وہم ہے اک امید صبح طرب
مجھ سے میرا گمان بولتا ہے


آسماں تک ہے گوش بر آواز
کون یہ درمیان بولتا ہے


رنگ رخ بے زباں سہی اطہرؔ
دل کا ہے ترجمان بولتا ہے