چمن ہے کیسا یہ کیسی بہار ہے ساقی
چمن ہے کیسا یہ کیسی بہار ہے ساقی
لہو سے صحن چمن لالہ زار ہے ساقی
یہ چیرہ دستیٔ اہل جنوں معاذ اللہ
قبائے لالہ و گل تار تار ہے ساقی
ہے زد میں آتش و آہن کی شہر رامش و رنگ
اداس شام سحر سوگوار ہے ساقی
یہ زخم زخم بدن اور یہ سوختہ لاشیں
عجیب مرحلۂ گیر و دار ہے ساقی
یہ کیا ستم ہے کہ قاتل ہے سرخ رو لیکن
ہوا جو قتل وہی شرمسار ہے ساقی
نہ جانے موسم گل کا شباب کیا ہوگا
اگر یہ آمد فصل بہار ہے ساقی
بجا کہ وقت تغیر پذیر ہے ہر دم
مگر حیات کا کب اعتبار ہے ساقی