چراغ انجمن کو یہ خبر کیا

چراغ انجمن کو یہ خبر کیا
کہ منزل کیا ہے اور رسم سفر کیا


سفر میں فکر راحت اس قدر کیا
سجائے ہیں یہ تم نے بام و در کیا


نہیں گردش میں اب شمس و قمر کیا
نہ بدلیں گے مرے شام و سحر کیا


خلوص عجز ہے اک شرط سجدہ
کسی کا نقش پا کیا سنگ در کیا


مشیت کارفرمائے دو عالم
تو پھر یہ نیک بد کیا خیر و شر کیا


بڑھی ہے وقت کی رفتار کیسی
ہوئی ہے زندگانی مختصر کیا


ادائے شکر بھی لازم ہے اطہرؔ
رہے گا شکوہ بر لب عمر بھر کیا