وفا کرنا وفا نا آشنا کے ساتھ بھی رہنا

وفا کرنا وفا نا آشنا کے ساتھ بھی رہنا
چراغ زندگی لے کر ہوا کے ساتھ بھی رہنا


شکست شیشۂ دل پر بجائے اشک افشانی
کبھی اے چشم تر دست دعا کے ساتھ بھی رہنا


مہکنا بوئے گل بن کر کبھی صحن گلستاں میں
کبھی سرگشتہ آوارہ صبا کے ساتھ بھی رہنا


محیط آب و گل میں جلوہ فرمائی بہ ہر‌ منظر
نہاں نظروں سے بھی دل کی صدا کے ساتھ بھی رہنا


پرستش بھی بتان آرزو کی روز و شب زاہد
کبھی مردان حق اہل صفا کے ساتھ بھی رہنا


یہ کیا ہے دور ہی سے پرسش احوال کی زحمت
شریک رنج و راحت ہو تو آ کے ساتھ بھی رہنا


ہے توقیر محبت فرض ارباب محبت پر
اٹھانا ناز بھی لیکن انا کے ساتھ بھی رہنا


شعور رہ نوردی اس قدر لازم ہے رہرو پر
روش پر اپنی چلنا رہنما کے ساتھ بھی رہنا


یہ دنیا کم نہیں ہے وادیٔ پر خار سے اطہرؔ
گزرنا اس سے ہے دامن بچا کے ساتھ بھی رہنا