اشفاق قلق کی غزل

    ریگزاروں میں پل رہا ہوں میں

    ریگزاروں میں پل رہا ہوں میں چاندی سونا اگل رہا ہوں میں شکل و صورت بدل رہا ہوں میں آئنے میں مچل رہا ہوں میں فاصلہ اب بہت ضروری ہے تیری قربت سے جل رہا ہوں میں جب سے حصے میں شہرتیں آئیں چند آنکھوں میں کھل رہا ہوں میں نقش پا ہی عدو نہ بن جائے اپنی راہیں بدل رہا ہوں میں قبل اس کے ...

    مزید پڑھیے

    گلستاں چھوڑتے ہیں اور صحرا چھوڑ دیتے ہیں

    گلستاں چھوڑتے ہیں اور صحرا چھوڑ دیتے ہیں ترے گھر جو نہ جائے ہم وہ رستہ چھوڑ دیتے ہیں شکن آلودہ ماتھے ہو گئے بے باک گوئی پر چلو ایسا ہے تو حق بات کہنا چھوڑ دیتے ہیں ملاقاتیں مسلسل ہوں مگر کھل کر نہ ہوں باتیں ہم ایسی کیفیت میں ملنا جلنا چھوڑ دیتے ہیں خدا کے سامنے جب سر بہ سجدہ ...

    مزید پڑھیے

    خدا کی مجھ پہ نصرت ہو رہی ہے

    خدا کی مجھ پہ نصرت ہو رہی ہے غزل کہنے پہ قدرت ہو رہی ہے جسے دیکھو وہی تلوار سا ہے محبت اب غنیمت ہو رہی ہے دعا دے کر گیا تھا ایک سائل مری روٹی میں برکت ہو رہی ہے صلہ بس یہ ملا ترک وطن کا ہماری گھر میں وقعت ہو رہی ہے وہ سب سے مل رہا ہے اتنا جھک کر جہاں جتنی ضرورت ہو رہی ہے گل و ...

    مزید پڑھیے

    چلا تھا آسماں چھونے اڑان سے بھی گیا

    چلا تھا آسماں چھونے اڑان سے بھی گیا پرائے میں نہ رہا خاندان سے بھی گیا یقین ٹوٹا تو اپنوں پہ اعتبار کیا مرے خیال سے وہم و گمان سے بھی گیا پرائے لوگوں سے اس درجہ انسیت رکھی کہ اپنے لوگوں کے یکسر دھیان سے بھی گیا ضرورتوں کو تعلق پہ فوقیت کیا دی خودی بھی جاتی رہی مہربان سے بھی ...

    مزید پڑھیے

    ادھورے خواب کی تعبیر ہو جائے

    ادھورے خواب کی تعبیر ہو جائے محل پانی پہ اک تعمیر ہو جائے زمیں تا آسماں بکھرا ہوا ہوں سمٹنے کی کوئی تدبیر ہو جائے جسے چاہوں اسے اپنا بنا لوں زباں میں وہ مری تاثیر ہو جائے رعونت سر اٹھائی ناچتی ہے کسی کی جانے کب تحقیر ہو جائے فلک سے جب کوئی ٹوٹے ستارہ زمیں کو فکر دامن گیر ہو ...

    مزید پڑھیے

    کوشش مصالحت کی تو لیل و نہار کی

    کوشش مصالحت کی تو لیل و نہار کی ہر لمحہ کیفیت ہے مگر انتشار کی گجرات دل ہے گر مرا کشمیر ہے قلم لکھتا ہوں داستان بدن کے چنار کی عقل و خرد ہمارے نہ کچھ کام آ سکے جوش جنوں نے آبرو رکھ لی ہے دار کی سب مرحلے تمام ہوئے جیت کے مگر بے مہریٔ رفیق ہوئی وجہ ہار کی سانسوں پہ اختیار نہ دنیا ...

    مزید پڑھیے

    ایسے ہوتا ہے گماں آنکھوں سے

    ایسے ہوتا ہے گماں آنکھوں سے جیسے اٹھتا ہو دھواں آنکھوں سے کوئی جمشید کا ساغر تو نہیں دیکھ لوں سارا جہاں آنکھوں سے اب کہاں تاب نظر ہے دیکھوں کوئی مقتل کا سماں آنکھوں سے قصۂ درد سناتے کیوں ہو صاف ہوتا ہے بیاں آنکھوں سے یہ تو احسان خداوندی ہے دیکھ سکتا ہوں جہاں آنکھوں سے

    مزید پڑھیے

    انا منہ آنسوؤں سے دھو رہی ہے

    انا منہ آنسوؤں سے دھو رہی ہے ضرورت سر بہ سجدہ ہو رہی ہے مری دشمن مری بے باک گوئی مری راہوں میں کانٹے بو رہی ہے ریا کاری لئے جاتی ہے سبقت حقیقت سر جھکائے رو رہی ہے زمانہ مصلحت پرور ہوا ہے ضرورت آدمیت کھو رہی ہے کسی کی شخصیت مجروح کر دی زمانے بھر میں شہرت ہو رہی ہے

    مزید پڑھیے

    زندگی راستے بدل رہی ہے

    زندگی راستے بدل رہی ہے موت بھی اپنی چال چل رہی ہے یا الٰہی تعلقات کی خیر دوستی حاشیے پہ چل رہی ہے چاند مصروف ہے خلاؤں میں روشنی ذائقے بدل رہی ہے ہنس کے منظور کر لیا ہے مگر بات اب بھی ذرا سی کھل رہی ہے بے یقینی کی اک ردا اوڑھے زندگی ساتھ ساتھ چل رہی ہے بد گمانی کا احتمال تو ...

    مزید پڑھیے

    دے کے وہ سارے اختیار مجھے

    دے کے وہ سارے اختیار مجھے اور کرتا ہے شرمسار مجھے زخم ترتیب دے رہا ہوں میں اور کچھ وقت دے ادھار مجھے پارسائی کا زعم ہے ان کو کہہ رہے ہیں گناہ گار مجھے ضد پہ آؤں تو توڑ لوں تارے مت سمجھ راہ کا غبار مجھے فاصلے اب سمٹ نہیں سکتے اب پرایوں میں کر شمار مجھے دل کے گلشن میں تم چلے ...

    مزید پڑھیے