ایسے ہوتا ہے گماں آنکھوں سے
ایسے ہوتا ہے گماں آنکھوں سے
جیسے اٹھتا ہو دھواں آنکھوں سے
کوئی جمشید کا ساغر تو نہیں
دیکھ لوں سارا جہاں آنکھوں سے
اب کہاں تاب نظر ہے دیکھوں
کوئی مقتل کا سماں آنکھوں سے
قصۂ درد سناتے کیوں ہو
صاف ہوتا ہے بیاں آنکھوں سے
یہ تو احسان خداوندی ہے
دیکھ سکتا ہوں جہاں آنکھوں سے