خدا کی مجھ پہ نصرت ہو رہی ہے
خدا کی مجھ پہ نصرت ہو رہی ہے
غزل کہنے پہ قدرت ہو رہی ہے
جسے دیکھو وہی تلوار سا ہے
محبت اب غنیمت ہو رہی ہے
دعا دے کر گیا تھا ایک سائل
مری روٹی میں برکت ہو رہی ہے
صلہ بس یہ ملا ترک وطن کا
ہماری گھر میں وقعت ہو رہی ہے
وہ سب سے مل رہا ہے اتنا جھک کر
جہاں جتنی ضرورت ہو رہی ہے
گل و گلزار شعلے ہو رہے ہیں
حقیقت محو حیرت ہو رہی ہے
قلقؔ لب پر تبسم دل میں کینہ
پس الفت عداوت ہو رہی ہے