کوشش مصالحت کی تو لیل و نہار کی

کوشش مصالحت کی تو لیل و نہار کی
ہر لمحہ کیفیت ہے مگر انتشار کی


گجرات دل ہے گر مرا کشمیر ہے قلم
لکھتا ہوں داستان بدن کے چنار کی


عقل و خرد ہمارے نہ کچھ کام آ سکے
جوش جنوں نے آبرو رکھ لی ہے دار کی


سب مرحلے تمام ہوئے جیت کے مگر
بے مہریٔ رفیق ہوئی وجہ ہار کی


سانسوں پہ اختیار نہ دنیا کا اعتبار
فطرت یہی ہے عالم ناپائیدار کی


پلکیں بچھاؤں راہوں میں یہ عاجزی نہیں
میزان یہ نہیں ہے قلقؔ انکسار کی