Arsh Sultanpuri

عرش سلطانپوری

عرش سلطانپوری کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    مے پرستی میں ہی گزر جاؤں

    مے پرستی میں ہی گزر جاؤں اس سے پہلے کہ میں سدھر جاؤں اپنا وعدہ نبھا نہیں سکتا کاش اس آنکھ سے اتر جاؤں مجھ کو مت اس نگاہ سے دیکھو یہ نہ ہو اب کہ میں ٹھہر جاؤں یار ہوں سب کا میں اگر خوش ہوں غیر ہوں میں جو منتشر جاؤں آج کتنی خوشی کا دن تھا عرشؔ اب مجھے چاہیے کہ مر جاؤں

    مزید پڑھیے

    بے بسی ہے خمار ہے کیا ہے

    بے بسی ہے خمار ہے کیا ہے نام اس کا بھی پیار ہے کیا ہے تیرا ہر وقت یوں نظر رکھنا یہ ترا اعتبار ہے کیا ہے کل تلک پر غرور آدم تھا آج مشت غبار ہے کیا ہے ہو چلے ہم تو نام کے عاشق نام نقش و نگار ہے کیا ہے نام اس کا کسے نہیں معلوم عرشؔ جو دل فگار ہے کیا ہے

    مزید پڑھیے

    یار کی رہ گزار کو بھی دیکھ

    یار کی رہ گزار کو بھی دیکھ پھر غم روزگار کو بھی دیکھ گو چمن میں ہیں خون کے چھینٹے پر ذرا لالہ زار کو بھی دیکھ آدمی قابل یقین نہیں ایک دیکھا ہزار کو بھی دیکھ فلسفہ فلسفہ ہی تو ہے بس زندگی کے نگار کو بھی دیکھ دونوں کا لطف ختم کر لو گے گل کو بھی دیکھ خار کو بھی دیکھ زخم کو میں نے ...

    مزید پڑھیے

5 نظم (Nazm)

    شور دروں

    زرد تاروں سے نکل کر روشنی بھی ڈھونڈھتی ہے راہ شاید سو بکھر جاتی ہے ہر اک سمت گویا ڈھونڈ لے گی وہ ہر اک منزل ہر اک رستے پہ چل کے کاش میں بھی دیکھ پاتا ساری راہوں پہ سفر کر جان پاتا چھوڑ آیا ہوں میں کیا کیا اور کیا کیا تک رہا ہو میری راہیں روز محشر تک خدایا کون لیکن چل سکا ہے کون چل ...

    مزید پڑھیے

    پہچان

    حادثوں میں کوئی شخص نہیں مرتا لوگ مرتے ہیں بھیڑ مرتی ہے اور بھیڑ کی کوئی پہچان نہیں ہوتی ان ستاروں کی طرح رات جو ستارہ زیادہ چمکے تم سمجھنا میں وہی ہوں

    مزید پڑھیے

    مجاز کی یاد میں

    میری سب مجبوریاں کہتی ہیں صحراؤں میں چل پھر انہیں تنہائیوں میں پھر سے آزاروں میں چل یا شبستان دگر میں موت کے باغوں میں چل اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں صبح نو کی حسرتیں سب شام ہو کے رہ گئیں آرزوئیں خواہشیں آلام ہو کے رہ گئیں ساری خوشیاں قیدیٔ ارقام ہو کے رہ گئیں اے غم ...

    مزید پڑھیے

    آپ کے نام

    تری چشم خنداں ترا یہ تبسم فلک سے تکے ہیں سبھی ماہ و انجم بہاروں کے موسم تمہیں ڈھونڈتے ہیں تمہیں چاہتے ہیں تمہیں پوجتے ہیں تمہیں دیکھ کر یہ ہوا جھومتی ہے زمیں ناچتی ہے قدم چومتی ہے بتاؤں میں کیسے کہ کتنی حسیں ہو نہیں آفریں وہ جو تم سا نہیں ہو اگر چار ہی لفظ کہنے ہوں مجھ کو مری ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرا ہی اندھیرا ہے

    خواب عدم عالم خاموش ہے اس تیرگی کو چیرتی سکوت کو چھیڑتی بڑھ رہی ہے ریل میں خواب میں ہوں اور سب سو رہے ہیں کھڑا ہوں دروازے پہ کب سے نہ جانے کب سے کہیں دور دکھتی ہے کچھ روشنی کچھ عمارتیں کوئی بیداری کا آثار ٹمٹماتا ہے ایک جگنو کی مانند کتنی تیز جا رہی ہے ریل جو ہے ہی نہیں چھوٹ ...

    مزید پڑھیے