بے بسی ہے خمار ہے کیا ہے
بے بسی ہے خمار ہے کیا ہے
نام اس کا بھی پیار ہے کیا ہے
تیرا ہر وقت یوں نظر رکھنا
یہ ترا اعتبار ہے کیا ہے
کل تلک پر غرور آدم تھا
آج مشت غبار ہے کیا ہے
ہو چلے ہم تو نام کے عاشق
نام نقش و نگار ہے کیا ہے
نام اس کا کسے نہیں معلوم
عرشؔ جو دل فگار ہے کیا ہے