Arsh Sultanpuri

عرش سلطانپوری

عرش سلطانپوری کی غزل

    مے پرستی میں ہی گزر جاؤں

    مے پرستی میں ہی گزر جاؤں اس سے پہلے کہ میں سدھر جاؤں اپنا وعدہ نبھا نہیں سکتا کاش اس آنکھ سے اتر جاؤں مجھ کو مت اس نگاہ سے دیکھو یہ نہ ہو اب کہ میں ٹھہر جاؤں یار ہوں سب کا میں اگر خوش ہوں غیر ہوں میں جو منتشر جاؤں آج کتنی خوشی کا دن تھا عرشؔ اب مجھے چاہیے کہ مر جاؤں

    مزید پڑھیے

    بے بسی ہے خمار ہے کیا ہے

    بے بسی ہے خمار ہے کیا ہے نام اس کا بھی پیار ہے کیا ہے تیرا ہر وقت یوں نظر رکھنا یہ ترا اعتبار ہے کیا ہے کل تلک پر غرور آدم تھا آج مشت غبار ہے کیا ہے ہو چلے ہم تو نام کے عاشق نام نقش و نگار ہے کیا ہے نام اس کا کسے نہیں معلوم عرشؔ جو دل فگار ہے کیا ہے

    مزید پڑھیے

    یار کی رہ گزار کو بھی دیکھ

    یار کی رہ گزار کو بھی دیکھ پھر غم روزگار کو بھی دیکھ گو چمن میں ہیں خون کے چھینٹے پر ذرا لالہ زار کو بھی دیکھ آدمی قابل یقین نہیں ایک دیکھا ہزار کو بھی دیکھ فلسفہ فلسفہ ہی تو ہے بس زندگی کے نگار کو بھی دیکھ دونوں کا لطف ختم کر لو گے گل کو بھی دیکھ خار کو بھی دیکھ زخم کو میں نے ...

    مزید پڑھیے