Arpit Sharma Arpit

ارپت شرما ارپت

ارپت شرما ارپت کی غزل

    کہنے لگی ہے مجھ سے ہوا کچھ ہوا تو ہے

    کہنے لگی ہے مجھ سے ہوا کچھ ہوا تو ہے سننے میں آ رہی ہے سدا کچھ ہوا تو ہے محسوس کر رہا ہوں زمیں کی نمی کو میں دن رات رو رہی ہے ہوا کچھ ہوا تو ہے لڑکی اٹھا کے ہاتھ فلک دیکھنے لگی روٹھا ہوا ہے کیا یہ خدا کچھ ہوا تو ہے مدہوش ہو رہا ہوں بدن کو سنبھال تو کیا آ رہی ہے کوئی قضا کچھ ہوا تو ...

    مزید پڑھیے

    بارے غم فراق اٹھاتا رہا ہوں میں

    بارے غم فراق اٹھاتا رہا ہوں میں شمع جلا جلا کے بجھاتا رہا ہوں میں سارے جہاں کو دل سے بھلاتا رہا ہوں میں بس یاد تیری دل میں بساتا رہا ہوں میں دیوار و در کے دل کے نظر کے خیال کے ہر آئنے سے خود کو چھپاتا رہا ہوں میں نظریں اٹھا کے دیکھ بھی لے اک نظر مجھے اے دوست تیری بزم میں آتا رہا ...

    مزید پڑھیے

    پہلے خود اپنے سامنے تم آئنہ کرو

    پہلے خود اپنے سامنے تم آئنہ کرو عیبوں پہ دوسروں کے اگر تبصرہ کرو طے کرنا یہ محال ہے اپنے شعور سے جو بے وفا ہے ان سے کہاں تک وفا کرو ڈر ہے لپک نہ لے مجھے میری اداسیاں تم مسکرا کے مجھ میں اجالا کیا کرو اچھا نہیں کہا ہے خاموشی کو عشق میں ہم سے کہا کرو کبھی ہم سے سنا کرو

    مزید پڑھیے

    ہے جیسے روز دیوالی سی دنیا دنیا والوں کی

    ہے جیسے روز دیوالی سی دنیا دنیا والوں کی ہمیں بھی چار دن کی زندگی ملتی اجالوں کی جدا غم ہے جدا خوشیاں جدا دن ہے جدا راتیں یہ دنیا ہی نرالی ہے محبت کرنے والوں کی زمانہ خوب صورت ہے زمانے میں حسیں لاکھوں مگر تصویر تو تم ہو مرے خوابوں خیالوں کی کبھی ترک محبت تم کرو سوچا نہ تھا میں ...

    مزید پڑھیے

    جو خوں روتی ہے آنکھیں سارا منظر چیخ اٹھتا ہے

    جو خوں روتی ہے آنکھیں سارا منظر چیخ اٹھتا ہے بچھڑ کر مجھ سے کوئی میرے اندر چیخ اٹھتا ہے کیا اس کا درد ہے کیا غم ہے کوئی اس سے پوچھے تو ایک ایسا شخص ہے راتوں کو اٹھ کر چیخ اٹھتا ہے اسے ہے خوب درد دل کی گہرائی کا اندازہ یہ آنسو دیکھ کر میرا سمندر چیخ اٹھتا ہے بھری دنیا میں تنہا بے ...

    مزید پڑھیے

    اس عشق میں درکار کہانی ہے ضروری

    اس عشق میں درکار کہانی ہے ضروری تم زخم عطا کر دو نشانی ہے ضروری اک بات ہے جو تجھ کو بتانی ہے ضروری پر ذہن میں میرے بھی تو آنی ہے ضروری کتنا ہی گھنا کیوں نہ ہو اب راہ کا جنگل لیکن مری منزل مجھے پانی ہے ضروری خشکی پہ ہوا رہنے نہ دے گی کوئی منظر آنکھیں ہیں مرے پاس تو پانی ہے ضروری

    مزید پڑھیے

    تو کرے جو فیصلہ آج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا

    تو کرے جو فیصلہ آج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا مرے درد دل کا علاج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا ابھی جانے جانے کی ضد نہ کر یہاں روٹھا روٹھا ہے سارا گھر کبھی خوش تو میرا مزاج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا میں مریض ہوں ترے ہجر کا ذرا ہاتھ میں مرا ہاتھ لے تو غموں کا میرے علاج کر مری بات سن ...

    مزید پڑھیے

    پورا نہ شب غم کا کبھی سلسلہ ہوا

    پورا نہ شب غم کا کبھی سلسلہ ہوا وقت سحر اٹھا میں دعا مانگتا ہوا ہر ہر نفس میں لفظ محبت زباں پہ ہے مجھ میں نہ جانے کون ہے یہ بولتا ہوا پایا نہیں کسی نے بھی یہ راز کائنات وہ شخص کھو گیا ہے خدا ڈھونڈھتا ہوا اس سے چھپا نہ پائے گا تو اپنا حال دل آنکھوں کا آئنہ ہے ابھی بولتا ہوا بیمار ...

    مزید پڑھیے

    تیرے رخسار سے جب جب ہے گزرتے آنسو

    تیرے رخسار سے جب جب ہے گزرتے آنسو جسم و جاں میں میرے جیسے ہے اترتے آنسو زندگانی کے کئی رنگ دکھاتے ہیں یہ کیا کہوں کیا ہیں یہ پلکوں پہ ٹھہرتے آنسو جب بھی راتوں کو تری یاد کبھی آتی ہے سرد آہوں سے ہیں آنکھوں کو یہ بھرتے آنسو شبنمی صبح میں ماحول کو مہکاتے ہیں غنچہ و گل کی طرح ہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ روٹھ گیا ہے ترے جانے کے بعد

    آئنہ روٹھ گیا ہے ترے جانے کے بعد اک اندھیرا سا بچھا ہے ترے جانے کے بعد کس قدر ٹوٹ کے برسے ہیں یہ بادل غم کے آسماں چیخ اٹھا ہے ترے جانے کے بعد دل کے ٹکڑے ہوئے برسات ہوئی اشکوں کی کیا کہوں کیا کیا ہوا ہے ترے جانے کے بعد ذہن بھی چپ ہے زباں چپ ہے نظر بھی چپ ہے ہم نے بھی کچھ نہ کہا ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2