Arpit Sharma Arpit

ارپت شرما ارپت

ارپت شرما ارپت کی غزل

    مرے دکھ کا تو اندازہ لگا دے

    مرے دکھ کا تو اندازہ لگا دے خوشی کو اپنی خود ہی تو مٹا دے ہوا اترائے پھرتی ہیں جو خود پر اگر ہمت ہو سورج کو بجھا دے ستارے سسکیاں بھرتے ہے شب بھر کبھی تو آنکھ بھی غم کا پتہ دے دل بیمار کو رشک مسیحا جو ہو محبوب اب ایسی دعا دے مقابل سے چلا یہ کون اٹھ کر کے جیسے شمع دل کوئی بجھا دے

    مزید پڑھیے

    جسم کے اس کھنڈر کی تنہائی

    جسم کے اس کھنڈر کی تنہائی اور یہ رات بھر کی تنہائی ایک تصویر بھی نہیں گھر میں اف یہ دیوار و در کی تنہائی کوئی آہٹ نہ کوئی سایہ ہے ہر قدم ہے سفر کی تنہائی ایک عالم کو ہے سمیٹے ہوئے میری فکر نظر کی تنہائی میری سانسوں میں بس گئی جیسے جان و دل کی جگر کی تنہائی کتنی بیزار ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    ایک سمندر آنسوؤں کا بھر چکا کمرے میں وہ

    ایک سمندر آنسوؤں کا بھر چکا کمرے میں وہ اپنی بربادی کا ماتم کر چکا کمرے میں وہ اف یہ سناٹا یہ تاریکی یہ تنہائی کا خوف تیرے بن جیتے ہی جی ہے مر چکا کمرے میں وہ مجھ کو کچھ ایسا لگا کہ مر کے زندہ ہو گیا اپنے ہی سائے سے جیسے ڈر چکا کمرے میں وہ اب نہ بولو آپ کچھ اور نا ہی اب بولے ...

    مزید پڑھیے

    اب دل بجھا بجھا ہے مجھے مار دیجیے

    اب دل بجھا بجھا ہے مجھے مار دیجیے جینے میں کیا رکھا ہے مجھے مار دیجیے دل کے مرض کا اب نہیں دنیا میں کچھ علاج یہ عشق لا دوا ہے مجھے مار دیجیے میں بے گناہ ہوں تو یہی ہے مری سزا یہ فیصلہ ہوا ہے مجھے مار دیجیے ڈرتا ہوں آئنے کو لگانے سے ہاتھ میں کہتا یہ آئینہ ہے مجھے مار دیجیے میں ...

    مزید پڑھیے

    حسیں ہیں کس قدر منظر میں خود کو بھول جاتا ہوں

    حسیں ہیں کس قدر منظر میں خود کو بھول جاتا ہوں تمہارے شہر میں آ کر میں خود کو بھول جاتا ہوں نہیں رہتا ذرا بھی ہوش مجھ کو آنے جانے کا تمہارے پاس میں آ کر میں خود کو بھول جاتا ہوں میں کیا ہوں کون ہوں رہتی نہیں کچھ بھی خبر مجھ کو تمہاری یاد میں اکثر میں خود کو بھول جاتا ہوں مرا سونا ...

    مزید پڑھیے

    پورا نہ شب غم کا کبھی سلسلہ ہوا

    پورا نہ شب غم کا کبھی سلسلہ ہوا وقت سحر اٹھا میں دعا مانگتا ہوا ہر ہر نفس میں لفظ محبت زباں پہ ہے مجھ میں نہ جانے کون ہے یہ بولتا ہوا پایا نہیں کسی نے بھی یہ راز کائنات ایک شخص کھو گیا ہے خدا ڈھونڈھتا ہوا اس سے چھپا نہ پائے گا تو اپنا حال دل آنکھوں کا آئینہ ہے ابھی بولتا ...

    مزید پڑھیے

    ہے تعجب آج تک بھی عشق کیوں رسوا نہیں

    ہے تعجب آج تک بھی عشق کیوں رسوا نہیں درد بے آواز سا ہے غم کا بھی سایہ نہیں جو ہوا انجام دیوانے کا وہ ہوتا نہیں وہ سمجھ جاتا مگر کچھ ہم نے سمجھایا نہیں میرے کمرے کی بھی دیواروں سے یہ پوچھے کوئی کوئی کیا جانے کہ میں کیوں رات بھر سویا نہیں میں کہیں جاؤں میرے ہم رہ اس کی یاد ہے تم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2