تو کرے جو فیصلہ آج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا

تو کرے جو فیصلہ آج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا
مرے درد دل کا علاج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا


ابھی جانے جانے کی ضد نہ کر یہاں روٹھا روٹھا ہے سارا گھر
کبھی خوش تو میرا مزاج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا


میں مریض ہوں ترے ہجر کا ذرا ہاتھ میں مرا ہاتھ لے
تو غموں کا میرے علاج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا


بسی رنگ و نور میں زندگی ہے جوان شب تو فضا حسیں
مرے جان و دل پہ تو راج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا


تو چھلکتے اشکوں کو دیکھ لے ذرا سن لے یہ مرا حال دل
یوں نہ سخت اپنا مزاج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا


کیا حسین راہ گزر ہے یہ بڑی لذتوں کا سفر ہے یہ
نہ خیال تختہ و تاج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا


یہ دعا ہے ارپتؔ خاص کی ذرا دیکھ لے ذرا سوچ لے
تو ذرا زمانے کی لاج کر مری بات سن تو ابھی نہ جا