Arpit Sharma Arpit

ارپت شرما ارپت

ارپت شرما ارپت کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    کہنے لگی ہے مجھ سے ہوا کچھ ہوا تو ہے

    کہنے لگی ہے مجھ سے ہوا کچھ ہوا تو ہے سننے میں آ رہی ہے سدا کچھ ہوا تو ہے محسوس کر رہا ہوں زمیں کی نمی کو میں دن رات رو رہی ہے ہوا کچھ ہوا تو ہے لڑکی اٹھا کے ہاتھ فلک دیکھنے لگی روٹھا ہوا ہے کیا یہ خدا کچھ ہوا تو ہے مدہوش ہو رہا ہوں بدن کو سنبھال تو کیا آ رہی ہے کوئی قضا کچھ ہوا تو ...

    مزید پڑھیے

    بارے غم فراق اٹھاتا رہا ہوں میں

    بارے غم فراق اٹھاتا رہا ہوں میں شمع جلا جلا کے بجھاتا رہا ہوں میں سارے جہاں کو دل سے بھلاتا رہا ہوں میں بس یاد تیری دل میں بساتا رہا ہوں میں دیوار و در کے دل کے نظر کے خیال کے ہر آئنے سے خود کو چھپاتا رہا ہوں میں نظریں اٹھا کے دیکھ بھی لے اک نظر مجھے اے دوست تیری بزم میں آتا رہا ...

    مزید پڑھیے

    پہلے خود اپنے سامنے تم آئنہ کرو

    پہلے خود اپنے سامنے تم آئنہ کرو عیبوں پہ دوسروں کے اگر تبصرہ کرو طے کرنا یہ محال ہے اپنے شعور سے جو بے وفا ہے ان سے کہاں تک وفا کرو ڈر ہے لپک نہ لے مجھے میری اداسیاں تم مسکرا کے مجھ میں اجالا کیا کرو اچھا نہیں کہا ہے خاموشی کو عشق میں ہم سے کہا کرو کبھی ہم سے سنا کرو

    مزید پڑھیے

    ہے جیسے روز دیوالی سی دنیا دنیا والوں کی

    ہے جیسے روز دیوالی سی دنیا دنیا والوں کی ہمیں بھی چار دن کی زندگی ملتی اجالوں کی جدا غم ہے جدا خوشیاں جدا دن ہے جدا راتیں یہ دنیا ہی نرالی ہے محبت کرنے والوں کی زمانہ خوب صورت ہے زمانے میں حسیں لاکھوں مگر تصویر تو تم ہو مرے خوابوں خیالوں کی کبھی ترک محبت تم کرو سوچا نہ تھا میں ...

    مزید پڑھیے

    جو خوں روتی ہے آنکھیں سارا منظر چیخ اٹھتا ہے

    جو خوں روتی ہے آنکھیں سارا منظر چیخ اٹھتا ہے بچھڑ کر مجھ سے کوئی میرے اندر چیخ اٹھتا ہے کیا اس کا درد ہے کیا غم ہے کوئی اس سے پوچھے تو ایک ایسا شخص ہے راتوں کو اٹھ کر چیخ اٹھتا ہے اسے ہے خوب درد دل کی گہرائی کا اندازہ یہ آنسو دیکھ کر میرا سمندر چیخ اٹھتا ہے بھری دنیا میں تنہا بے ...

    مزید پڑھیے

تمام