آرزو اور ہوس کا حصہ ہوں
آرزو اور ہوس کا حصہ ہوں جسم کی لذتوں کا قصہ ہوں ایک کنج فرار میں محفوظ پس دیوار ہوں میں سایہ ہوں شب گزیدہ ادھر سے گزریں گے کاروان سحر کا جادہ ہوں حیرتی میں کہ میرا آئینہ جسم ہوں یا کہ رقص بادہ یوں میری تنہائی مجھ سے کہتی ہے نقش کہنہ پہ نقش تازہ ہوں کیف و کم کے شمار کیا ...