Anisur Rahman

انیس الرحمان

انیس الرحمان کی غزل

    کتاب عشق کا اک باب لکھ دیا میں نے

    کتاب عشق کا اک باب لکھ دیا میں نے زمیں سراب فلک خواب لکھ دیا میں نے ہماری نظروں سے جام سفال جب گزرا پس دعا اسے نایاب لکھ دیا میں نے سکوت آب کو اس نے سکوت آب لکھا سکوت آب کو گرداب لکھ دیا میں نے وہ کوئی جبر تھا یا جبر سے فرار مرا رخ مہیب کو مہتاب لکھ دیا میں نے کہ روشنی کی نہ تھی ...

    مزید پڑھیے

    رات کالی نہیں تو کیا ہوگی

    رات کالی نہیں تو کیا ہوگی پائمالی نہیں تو کیا ہوگی شعر گویوں کی فطرت سادہ لاابالی نہیں تو کیا ہوگی اس کی زنبیل اور مری زنبیل میری خالی نہیں تو کیا ہوگی لحن اک اور وہ بھی وقت صبح وہ بلالی نہیں تو کیا ہوگی اچھے انسانوں کی طبیعت بھی گر سفالی نہیں تو کیا ہوگی شام کے سائے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نظر نیچی کیے گزرے جہاں سے

    نظر نیچی کیے گزرے جہاں سے کبھی پوچھا نہیں کچھ آسماں سے گزر کر آ گئے ہیں جسم و جاں سے ہماری گفتگو ہے رفتگاں سے جسے کرنا ہو ترک بادہ کر لے ہمیں کہنا نہیں کچھ بے دلاں سے سگ دنیا ہیں لیکن بے محابا ہم اٹھ جائیں گے تیرے آستاں سے محبت کی زباں ہے صاف و سادہ اسے رشتہ نہیں کچھ این و آں ...

    مزید پڑھیے

    مری شکست نے مجھ کو بہت توانا کیا

    مری شکست نے مجھ کو بہت توانا کیا زمین بوس ہوا اور فلک نشانہ کیا سواد لفظ پہ معنی کا پیرہن رکھا اٹھایا شعر فضا میں اسے ترانہ کیا طریق و طور رکھا عشق میں عجیب و غریب رقیب سے بھی مراسم کو محرمانہ کیا ہمیں تھے جو کہ مکاں در مکاں مکیں نہ ہوئے پہ طائروں نے جہاں چاہا آشیانہ کیا وہ ...

    مزید پڑھیے

    وہم سے یا گماں سے اٹھتی ہے

    وہم سے یا گماں سے اٹھتی ہے یا کہیں درمیاں سے اٹھتی ہے وہ تمنا کہ جس پہ جیتے ہیں کیا بتائیں کہاں سے اٹھتی ہے غم کدہ ہے یہ میرؔ صاحب کا ایک تابانی یاں سے اٹھتی ہے کیا سماوات میں تلاطم ہے کیا فغاں جسم و جاں سے اٹھتی ہے موج جب تہ نشین ہوتی ہے لہر آب رواں سے اٹھتی ہے لا مکانی مکاں ...

    مزید پڑھیے

    جو ختم ہو گئی تھی وہ بات چل رہی ہے

    جو ختم ہو گئی تھی وہ بات چل رہی ہے اک سر خوشی کا عالم بارات چل رہی ہے تاریکیوں کے اندر اک رات چل رہی ہے اور رات کے جلو میں اک گھات چل رہی ہے کیا کیا بساط میں بھی پھیلا چکا تھا لیکن ان میں کسی پہ میری بھی مات چل رہی ہے ملنے کے سب بہانے ناکام ہو چکے ہیں وہ کہہ چکے ہیں مجھ سے برسات چل ...

    مزید پڑھیے

    دست اٹھائیں یا کشکول

    دست اٹھائیں یا کشکول ربا دینے والے بول یا رب یا رب کرتا ہوں یا رب یا رب مجھ سے بول میں نے تیری بولی سیکھی تو بھی میری بولی بول میں بھی نم دیدہ ہو جاؤں یوں آنکھوں سے موتی رول دنیا کو کچھ سمجھا ہوں کچھ دنیا کو تو بھی کھول کشتی پانی اوپر نیچے پانی کشتی ڈانواڈول میرے جینے کا ...

    مزید پڑھیے

    قریب تم تھے شکایت تمہیں سے ہونا تھی

    قریب تم تھے شکایت تمہیں سے ہونا تھی اے شہر درد محبت تمہیں سے ہونا تھی تمہاری جنگ اسی سرزمیں سے ہونا تھی ہزار حیف مری گل زمیں سے ہونا تھی وہ ایک قطرہ کہ جو آبگین صورت تھا ہماری بات اسی آبگیں سے ہونا تھی یہ نعمتیں مرے خوانوں کی کس طرح اتریں کہ میری بات تو نان جویں سے ہونا ...

    مزید پڑھیے

    لکھ دیا فیصلہ یک قلم

    لکھ دیا فیصلہ یک قلم کچھ بھی سوچا نہیں محترم چشم نم کے تئیں چشم نم کس کی ہم راز ہے چشم نم گردش دہر کا ذکر تھا ہم بھی شامل ہوئے صبح دم ایک محراب ہے پشت پر سامنے الحرم الحرم دل کا سیپارہ ویران ہے اور ہم رقص میں دم بہ دم حشر تم بھی اٹھاتے رہے ہم لنڈھاتے رہے جام و جم اک سفر اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    بے کیف روز و شب بھی تمہارا خیال بھی

    بے کیف روز و شب بھی تمہارا خیال بھی پہلو میں تم بھی اور دل پائمال بھی ہم ٹوٹتے ہی جاتے ہیں ہر روز روز و شب گو میرے سامنے ہے تمہاری مثال بھی جینے کے طرز و طور پہ ماضی کی ہے گرفت اب ذہن پائمال سے ماضی نکال بھی بالائی منزلوں سے مناظر ہیں خوب تر بنیاد پہ ہے ضرب عمارت سنبھال بھی سکے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2