ہجر سے بات کی وصال کے بعد

ہجر سے بات کی وصال کے بعد
اب کے آنا تو ماہ و سال کے بعد


جیسے آیا تھا ماضی حال کے بعد
کیا جنوب آئے گا شمال کے بعد


بات سے بات چلتی رہتی ہے
ختم ہو جاتی ہے مثال کے بعد


اک خموشی حصار کی مانند
پہلے اور آخری سوال کے باد


ایک سیل ملال ہر جانب
اک ملال اور اک ملال کے بعد


اک خموشی رواں دواں ہر سو
کیا خموشی ہے قیل و قال کے بعد


اس کی صورت گری میں روز و شب
خواب ہم دیکھتے خیال کے بعد


دست و بازو میں آسمان و زمیں
اور کیا فال نیک فال کے بعد


مرگ اک ماندگی کا وقفہ ہے
زندگی یہ تو احتمال کے بعد