میں اپنے سارے کرب و بلا لے کے جاؤں گا
میں اپنے سارے کرب و بلا لے کے جاؤں گا
میں جب بھی جاؤں اپنی انا لے کے جاؤں گا
آنکھوں کی آبرو کا بھی رکھوں گا میں خیال
آنکھوں میں گر خلا ہے خلا لے کے جاؤں گا
فرعون وقت سے جو کروں گا مقابلہ
میں بھی دعا کروں گا عصا لے کے جاؤں گا
سارے سپاہ و تیر و تفنگ و تبر لیے
اک کربلائے شوق سوا لے کے جاؤں گا
دل ہے کہ ایک دشت وغا کیا کروں گا میں
اس دشت بے فضا کی عطا لے کے جاؤں گا
جب وہ چلے گا مملکت شر میں سر بلند
میں قریہ قریہ خونیں قبا لے کے جاؤں گا
بے طور و بے طریق جیا اب کروں گا یہ
ان کے حضور حمد و ثنا لے کے جاؤں گا
جب ساربان اتریں گے گلزار ہست میں
میں اس زمیں سے باد صبا لے کے جاؤں گا
دیوار قہقہہ کے سفیروں کو ہو خبر
دیوار قہقہہ کی دعا لے کے جاؤں گا
اس وعدۂ شفاعت جاں پہ جیو انیسؔ
ان نے کہا ہے تیری شفا لے کے جاؤں گا